وادی کے متعدد مقامات پر سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ انتظامیہ نے متعدد حاملہ خواتین اور مریضوں کی مدد کی ہے جنہیں اسپتالوں تک پہنچنے کی ضرورت تھی۔
یہاں تک کہ انتظامیہ نے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اپنے عملہ اور مشینری کو کام پر لگا دیا ہے اور مسلسل بھاری برفباری کے سبب گزشتہ 72 گھنٹے سے زائد وقت سے برف ہٹانے کا کام جاری ہے۔
جنوبی کشمیر کے علاقوں میں آٹھ فٹ سے زیادہ برف جمع ہونے کی وجہ سے لوگ گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئے ہیں، اس دوران ایمرجنسی صورتحال میں نقل و حرکت کرنا لوگوں کے لیے ایک چیلینج بن گیا ہے۔ ایسے واقعات بھی پیش آئے جب مریضوں اور حاملہ خواتین کو اسپتالوں تک کندھوں یا پھر چارپائیوں پر پہنچایا گیا۔
حکام کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں ایک خاتون نے اس وقت بچے کو جنم دیا جب شدید برفباری کے باعث اسے اسپتال لے جایا جارہا تھا جسے منگل کے روز ایک عارضی اسٹریچر پر اسپتال لے جایا جارہا تھا، جب علاقے کی سڑکیں بند تھیں۔
وادی کے دیگر مختلف مقامات میں بھی ایسے واقعات منظر عام پر آئے ہیں جہاں پولیس اور سول انتظامیہ کے عہدیدار حاملہ خواتین اور مریضوں کو بچانے کے لیے پہنچ گئے۔
حکام نے بتایا کہ گزشتہ چار روز کے دوران وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں دو درجن سے زائد حاملہ خواتین کو ریسکیو کر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان میں زیادہ تر خواتین جنوبی کشمیر کے علاقوں کی رہنے والی ہیں جنہیں شدید برفباری کے دوران مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
منگل کے روز صحت، ریونیو، پولیس، میکانیکل انجینیئرنگ ڈپارٹمنٹ (ایم ای ڈی)، روڈز اور مختلف محکموں کی کوششوں سے تقریباً 21 حاملہ خواتین، جن میں کچھ شدید درد میں مبتلا تھیں، کو اننت ناگ ضلع کے برف زدہ علاقوں سے نکالا گيا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ تمام خواتین کو بحفاظت سب ڈسٹرکٹ اسپتال اور دیگر قریبی پبلک ہیلتھ سینٹرز میں منتقل کیا گیا ہے اور اب تک ان میں سے چھ نے اسپتالوں میں بچوں کو جنم دیا ہے جبکہ باقی خواتین زیر نگرانی یا زیر علاج ہیں اور وہ خطرے سے باہر بتائی گئی ہیں۔
حکام نے بتایا کہ اس طرح کی ایک اور کوشش میں دو حاملہ خواتین کو کولگام ضلع کے ڈی ایچ پورہ کے ضلع اسپتال منتقل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپتال سے ایمبولینسز کو رات گئے حاملہ خاتون کو لے جانے کے لئے بلایا گیا تھا لیکن سڑکیں بند تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایمبولینسز ڈرائیورز کے ہمراہ برف ہٹانے کے لیے جے سی بی میشن بھی تھی جس سے سڑکوں سے برف صاف کیا گیا اور شدید برفباری کی وجہ سے یہ کام تقریبا پانچ گھنٹوں میں مکمل کیا گیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ایک اور حاملہ خاتون، جس کی حالت تشویشناک تھی شدید برفباری کے دوران ایک ایمبولینس میں اننت ناگ کے سنبرری کوکرناگ کے علاقے سے اسپتال منتقل کر دی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ سڑک پر تین فٹ سے زیادہ برف جمع ہوچکی ہے اور ایمبولینس کے ہمراہ برف کلیئرنس مشین / جے سی بی بھی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے شونگ پورہ کے حیات پورہ علاقے سے ایک حاملہ خاتون کو برف کلیئرنس مشین میں اسپتال لے جایا گیا تھا۔
انتظامیہ نے نہ صرف حاملہ خواتین بلکہ متعدد مریضوں کو ان کی رہائش گاہوں پر برف کلیئرنس مشینیں بھیج کر بچایا۔
کولگام کے دور دراز اور برف سے دوچار علاقوں سے آنے والے مریضوں کو دیر رات برف کی کلیئرنس مشین میں ڈسٹرکٹ اسپتال لے جایا گیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ میکانیکل انجینیئرنگ ڈپارٹمنٹ نے ایک چھوٹے لڑکے کی لاش کو بڈگام کے چاڈورہ اسپتال سے واتھورا میں واقع اپنے گھر منتقل کیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ پولیس اور دیگر محکموں کے عملے نے بھی وادی بھر میں متعدد مقامات پر اپنی گاڑیوں میں پھنسے لوگوں کو مدد فراہم کی۔
دریں اثنا، چیئرمین رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) مومنٹ راجہ مظفر بھٹ نے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ منریگا اسکیم کے تحت دیہی گاؤں کی داخلی سڑکوں پر برف ہٹانے کی کارروائی انجام دیں۔