پرنسپل سیکرٹری برائے اسکولی تعلیم ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے کہا کہ پرائیوٹ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو کورونا وائرس کی مدت کے دوران ٹیوشن فیس میں 30 فیصد کی رعایت دینی ہوگی۔
اسکولی فیس میں 30 فیصد رعایت دینے کے احکامات - kashmir latest '
ملک میں عدالتوں کے حالیہ فیصلوں کے مطابق نجی تعلیمی اداروں کو ٹیوشن فیس میں 30 فیصد کی کمی کرنے کے تناظر میں محکمہ نے نجی اسکول انتظامیہ کو پہلے ہی احکامات صادر کیے ہیں ۔
اسکولی فیس میں 30 فیصد رعایت دینے کے احکامات کئے گئے ہیں صادر
پرنسپل سیکرٹری برائے اسکولی تعلیم ڈاکٹر اصغر حسن سامون نے کہا کہ پرائیوٹ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو کورونا وائرس کی مدت کے دوران ٹیوشن فیس میں 30 فیصد کی رعایت دینی ہوگی۔
بعض اسکولوں کی جانب سے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کمشنر موصوف نے کہا ایسے اسکولوں کے خلاف قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائی گی۔ وہیں ان پر 10 فیصد سے کا جرمانہ بھی عائد ہوگا۔
انہوں نے والدین پر زور دیا کہ اگر کوئی پرائیوٹ اسکول ٹیوشن فیس میں 30 فیصد کی رعایت نہیں دیتا ہے یا نئے بچوں کے داخلہ کے لئے ایڈیشن فیس وغیرہ وصول کرتا ہے تو والدین کو آگے آکر محکمہ اسکول ایجوکیشن میں شکایت درج کرنی چائیے تاکہ خلاف ورزری کے مرتکب اسکولوں کے خلاف میں کاروائی عمل میں لائی جائے۔
ادھر نجی اسکول انتظامیہ مسلسل یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ کرونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے بعد اسکولوں میں تعینات اساتذہ اور دوسرے عملے کو ان کی اجرتیں واگزار کرنے میں مسلسل دباؤ بڑھ رہا ہے اور مالی خسارے سے وہ زیر تعلیم بچوں کے فیس سے ہی اساتذہ کی تنخواہیں واگزر کی جاسکتی ہے۔
بعض اسکولوں کی جانب سے احکامات کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کمشنر موصوف نے کہا ایسے اسکولوں کے خلاف قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائی گی۔ وہیں ان پر 10 فیصد سے کا جرمانہ بھی عائد ہوگا۔
انہوں نے والدین پر زور دیا کہ اگر کوئی پرائیوٹ اسکول ٹیوشن فیس میں 30 فیصد کی رعایت نہیں دیتا ہے یا نئے بچوں کے داخلہ کے لئے ایڈیشن فیس وغیرہ وصول کرتا ہے تو والدین کو آگے آکر محکمہ اسکول ایجوکیشن میں شکایت درج کرنی چائیے تاکہ خلاف ورزری کے مرتکب اسکولوں کے خلاف میں کاروائی عمل میں لائی جائے۔
ادھر نجی اسکول انتظامیہ مسلسل یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ کرونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے بعد اسکولوں میں تعینات اساتذہ اور دوسرے عملے کو ان کی اجرتیں واگزار کرنے میں مسلسل دباؤ بڑھ رہا ہے اور مالی خسارے سے وہ زیر تعلیم بچوں کے فیس سے ہی اساتذہ کی تنخواہیں واگزر کی جاسکتی ہے۔