ETV Bharat / state

کشمیری صحافیوں کو پولیٹزر پرائز دینے کے خلاف خط

author img

By

Published : May 11, 2020, 4:21 PM IST

مختار خان، ڈار یاسین اور چھنی آنند وہ تین جموں و کشمیر کے فوٹو جرنلسٹز ہیں جن کو کشمیر پر ان کی کوریج پر فیچر فوٹوگرافی کے زمرے میں پولیٹزر پرائز سے نوازا گیا۔

کشمیری صحافیوں کو پولیٹزر پرائز  دینے کے خلاف خط
کشمیری صحافیوں کو پولیٹزر پرائز  دینے کے خلاف خط

مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی 100 سے زائد شخصیات نے پولیٹزر بورڈ کو ایک خط لکھا ہے جس میں دو کشمیری صحافیوں کو دیئے جانے والے ایوارڈ پر اعتراض کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جیوری جھوٹ، حقائق کی غلط بیانی اور علیحدگی کی صحافت کو فروغ دے رہی ہے۔

دراصل مذکرہ فوٹو جرنلسٹس کو سال 2019 اگست کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ مخدوش صورتحال کی عکس بندی کرنے پر یہ اعزاز ملا جب کشمیر میں نہ صرف سخت ترین کرفیو نافذ تھا بلکہ حکومت کے جانب سے تمام تر مواصلاتی خدمات پر تاریخ ساز و ریکارڈ پابندی عائد کی گئی تھی۔

پولیٹزر پرائز 2020 کے منتظم، بورڈ اور جیوری کو لکھے گئے خط میں، انہوں نے مختار خان اور ڈار یاسین کو دیئے گئے انعام پر اعتراض اٹھایا اور یہ دعویٰ کیا کہ دونوں نے اپنی تصاویر کے کپیشن میں ' بھارت کے زیر انتظام کشمیر' استعمال کیا ہے۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پولیٹزر پرائز کا مقصد آزاد صحافت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ، خط میں لکھا گیا ہے کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈار یاسین اور مختار خان جیسے فوٹوگرافرز کو انعام دیتے ہوئے آپ صحافت اور جھوٹ کی فوٹو گرافی، حقائق کی غلط بیانی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس خط میں چھنی آنند کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کی تصویر سے بھارت بدنام نہیں ہوتا ہے اور دیگر دو فوٹو جرنلسٹز کے برعکس انہوں نے ' بھارت کے زیر انتظام کشمیر' استعمال نہیں کیا ہے۔


خط میں ' کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار اور بھارت نے اس کی آزادی کو منسوخ کردیا جیسے جملے کے استعمال پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین صحافیوں کو انعام ملنے پر کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کر کے انہیں مبارک باد دی تھی اور کہا کہ بھارت کو ان پر فخر ہے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلٰی عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت کئی مقتدر صحافیوں، سماجی رہنماؤں اور اہم شخصیات نے بھی انعام ملنے پر مذکورہ صحافیوں کو مبارک باد دی۔

لیکن بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے راہل گاندھی کے اس ٹویٹ پر سوالیہ نشان لگایا تھا کہ کس طرح سے ان نام نہاد صحافیوں کو کانگریس پارٹی مبارک باد پیش کرتی ہے جنہوں نے جموں و کشمیر کو متنازعہ قرار دیا ہیں۔

سمبت پاترا نے ٹویٹر پر ایک تصاویر اپلوڈ کرکے لکھا تھا کہ' راہل گاندھی، آپ نے ڈار یاسین کو ان کی فوٹوگرافی کے لیے پولیٹزر پرائز نوازئے جانے پر مبارکباد پیش کی۔ اس ٹویٹ میں ایک تصویر منسلک ہے جس کے عنوان میں ' بھارتی مقبوضہ کشمیر' کا لکھا ہوا ہے۔ راہل کیا کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے؟ جواب دیں۔۔۔۔

مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی 100 سے زائد شخصیات نے پولیٹزر بورڈ کو ایک خط لکھا ہے جس میں دو کشمیری صحافیوں کو دیئے جانے والے ایوارڈ پر اعتراض کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ جیوری جھوٹ، حقائق کی غلط بیانی اور علیحدگی کی صحافت کو فروغ دے رہی ہے۔

دراصل مذکرہ فوٹو جرنلسٹس کو سال 2019 اگست کے بعد وادی کشمیر میں پیدا شدہ مخدوش صورتحال کی عکس بندی کرنے پر یہ اعزاز ملا جب کشمیر میں نہ صرف سخت ترین کرفیو نافذ تھا بلکہ حکومت کے جانب سے تمام تر مواصلاتی خدمات پر تاریخ ساز و ریکارڈ پابندی عائد کی گئی تھی۔

پولیٹزر پرائز 2020 کے منتظم، بورڈ اور جیوری کو لکھے گئے خط میں، انہوں نے مختار خان اور ڈار یاسین کو دیئے گئے انعام پر اعتراض اٹھایا اور یہ دعویٰ کیا کہ دونوں نے اپنی تصاویر کے کپیشن میں ' بھارت کے زیر انتظام کشمیر' استعمال کیا ہے۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پولیٹزر پرائز کا مقصد آزاد صحافت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے ، خط میں لکھا گیا ہے کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ ڈار یاسین اور مختار خان جیسے فوٹوگرافرز کو انعام دیتے ہوئے آپ صحافت اور جھوٹ کی فوٹو گرافی، حقائق کی غلط بیانی اور علیحدگی پسندی کو فروغ دے رہے ہیں۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اس خط میں چھنی آنند کا نام شامل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کی تصویر سے بھارت بدنام نہیں ہوتا ہے اور دیگر دو فوٹو جرنلسٹز کے برعکس انہوں نے ' بھارت کے زیر انتظام کشمیر' استعمال نہیں کیا ہے۔


خط میں ' کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار اور بھارت نے اس کی آزادی کو منسوخ کردیا جیسے جملے کے استعمال پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے تین صحافیوں کو انعام ملنے پر کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کر کے انہیں مبارک باد دی تھی اور کہا کہ بھارت کو ان پر فخر ہے۔

جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلٰی عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی سمیت کئی مقتدر صحافیوں، سماجی رہنماؤں اور اہم شخصیات نے بھی انعام ملنے پر مذکورہ صحافیوں کو مبارک باد دی۔

لیکن بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے راہل گاندھی کے اس ٹویٹ پر سوالیہ نشان لگایا تھا کہ کس طرح سے ان نام نہاد صحافیوں کو کانگریس پارٹی مبارک باد پیش کرتی ہے جنہوں نے جموں و کشمیر کو متنازعہ قرار دیا ہیں۔

سمبت پاترا نے ٹویٹر پر ایک تصاویر اپلوڈ کرکے لکھا تھا کہ' راہل گاندھی، آپ نے ڈار یاسین کو ان کی فوٹوگرافی کے لیے پولیٹزر پرائز نوازئے جانے پر مبارکباد پیش کی۔ اس ٹویٹ میں ایک تصویر منسلک ہے جس کے عنوان میں ' بھارتی مقبوضہ کشمیر' کا لکھا ہوا ہے۔ راہل کیا کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے؟ جواب دیں۔۔۔۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.