اس ورکشاپ کا مقصد اردو صحافت سے وابستہ صحافیوں کی صلاحیت سازی کرنا اور ان میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے۔
پانچ دن تک جاری رہنے والے اس ورکشاپ میں کشمیر کے معروف صحافی جن میں یوسف جمیل، ریاض مسرور، گوہر گیلانی اور راشد مقبول قابل ذکر ہیں نے مختلف موضوعات کے تحت لیکچر دئے اور اردو صحافت کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر گفتگو کی -
معروف سینیئر صحافی ریاض مسرور نے کالم نگاری اور اداریہ کے درمیان فرق کے موضوع پر مفصل روشنی ڈالی۔
اس موقع پر صحافت سے وابستہ طالب علموں اور اردو اخبارات میں کام کررہے صحافیوں کو مختلف جدید دور کے صحافتی تقاضوں سے باخبر کیا گیا- ریاض مسرور نے اپنے لیکچر میں کہا کہ جموں وکشمیر میں اکثر اردو صحافیوں کا شکایتی لہجہ رہتا ہے کہ اردو صحافت دم توڑ رہی ہے ایسا بلکل بھی نہیں ہے ہاں بلکہ اردو صحافیوں کے لیے پچھلے زمانے کی نسبت آج مواقع بہت ہیں اور بڑھ رہے ہیں تاہم اردو صحافیوں کو صحافت کے جدید دور سے اپنے آپ کو ہم آہنگ کرانے کی ضرورت ہے۔
کشمیر کے معروف اردو اخبار روزنامہ چٹان کے مدیر طاہر محی الدین نے اس موقع پر اخباری رپورٹس کو سرخی یا شہ سرخی دینے کے فن پر اپنا لیکچر دیا جس کےبعد سوال و جوابات پر مبنی نشست منعقد ہوئی -
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ ورکشاپ پانچ دن تک جاری رہیگا اور اس دوران یہاں الگ الگ نشستوں میں اپنے منتخف شدہ موضوعات کے تحت معروف صحافی حضرات اپنے لیکچرز پیش کرینگے -