زیر حراست لیڈران میں انجینیر رشید کی قیادت والی سیاسی جماعت ' عوامی اتحاد پارٹی‘ کے محروس سیاسی کارکن بلال سلطان کو ڈپریشن کی شکایت کے بعد سرینگر کے رعناواری میں واقع سیکیاٹرک ہسپتال میں پیر کی شام کو طبی جانچ کے لیے داخل کیا گیا جس کے بعد انہیں انتظامیہ نے واپس سب جیل منتقل کیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بلال سلطان کی اہلیہ مزمل نے کہا کہ' ان کے شوہر کو انتطامیہ نے پانچ اگست کے بعد حراست میں لیا ہے اور وہ اس وقت سرینگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں زیر حراست ہیں۔'
یاد رہے کہ ایم ایل اے ہاسٹل کو انتظامیہ نے سب جیل قرار دیا ہے جس میں بلال سلطان کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ہلال اکبر لون، شاہ فیصل اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر پیرزادہ منصور حسین پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید میں ہیں۔
مزمل کا کہنا ہے کہ' بلال سلطان گزشتہ دو ماہ سے سو نہیں پا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ڈپرشن میں مبتلا ہوگئے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ' نیند نہ آنے کہ وجہ ان کا 13 برس کا بیٹا جس کو وقتاً فوقتاً دلی کے ایمز ہسپتال میں علاج کیلئے لے جانا پڑتا ہے۔ لیکن پانچ اگست کے بعد ان کے شوہر کی محروسی کی وجہ سے وہ ان کو ہسپتال نہیں لے پا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی پریشانی بڑھ گئی ہے اور وہ ڈپریشن میں مبتلا ہو گئے ہیں۔'
بلال سلطان ضلع بانڈی پورہ کے رہنے والے ہیں اور انجینیر رشید کی قیادت والی سیاسی جماعت کے 'عوامی اتحاد پارٹی'کے ساتھ منسلک ہیں۔
انہوں سنہ 2015 میں نیشنل کانفرنس کے صدر داکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست کے بعد کئی محروس سیاسی لیڈران کو طبی شکایت کے بعد سیرنگر کے مختلف ہسپتالوں میں علاج کیلئے لیا گیا تھا۔ یہ لیڈران مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔