پرساد نے یہ بھی کہا کہ 'پاکستان اور وزیر اعظم عمران خان کو کشمیر کے بارے میں بات کرنے سے پہلے یہ بتانا چاہئے کہ ان کا ملک پاک مقبوضہ کشمیر ، گلگت بلوچستان وغیرہ کے عوام پر ظلم کیوں کرتا ہے'۔
انہوں نے مودی حکومت کے دوسری میعاد کے 100 دن کی کامیابیوں کو بتانے کے لیے یہاں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ' کشمیر سے دفعہ 370 کا خاتمہ ایک جرات مندانہ تاریخی اور عہد ساز اقدام ہے اور وزیر اعظم اپنی ہمت اور وزیر داخلہ اپنی حکمت عملی کے لئے مبارکباد کے مستحق ہیں۔'
انہوں نے یاد دلایا کہ اس کے بعد بھی ، متحدہ عرب امارات اور بحرین جیسے ممالک نے مودی کو اپنا اعلی شہری اعزاز دیا۔ یہاں تک کہ روس ، امریکہ ، برطانیہ اور فرانس نے بھی اس کی تعریف کی۔
پرساد نے کہا کہ' 370 کے رہنے کی وجہ سے وہاں بدعنوانی ، بچوں کی شادی ، فضلہ اٹھانے کا رواج پر روک لگ سکتا ہے اور تعلیم اور معلومات کے حق سے متعلق قوانین پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا تھا۔ وہاں کے علیحدگی پسند رہنما اپنے بچوں کو بیرون ملک پڑھاتے تھے لیکن کشمیر کے اسکولوں میں آگ لگا دیتے تھے۔ حزب اختلاف اس آرٹیکل کا ایک بھی فائدہ نہیں گنوا سکے تھے ، لیکن اسے ہندوستان اور کشمیر کے مابین پل کا نام دیتے تھے۔ مگر وہ کیسا پل تھا جوعلیحدگی پسندی اور دہشت گردی اور بدعنوانی کی حوصلہ افزائی کرتا تھا ؟ وہاں کے کچھ قبائلیوں ، پچھلی ذاتوں کو ریزرویشن کا فائدہ نہیں مل رہا تھا۔'
پرساد نے کہا کہ 'کشمیر کے بارے میں سردار پٹیل کا موقف ٹھیک تھا لیکن نہرو غلط تھے۔ اس کی بھیانک غلطی کو اب مودی سرکار نے درست کردیا ہے۔ کشمیر کے 14 تھانوں کے علاوہ ہر جگہ سے کرفیو یعنی سیکشن 144 کو اٹھا لیا گیا ہے۔ حال ہی میں مسلم اکثریتی چناب اور پیر پنجال علاقوں کے 29 ہزار نوجوانوں نے فوج میں بھرتی کے لئے درخواست دی تھی۔'
مسٹر پرساد نے کہا کہ وزیر داخلہ نے واضح کردیا ہے کہ کشمیریوں کی زمین وہاں نہیں لی جائے گی ، سرکاری اراضی پر ترقیاتی کام ہوں گے۔ کشمیر کے مرکزی خطے کی نوعیت عارضی ہے۔
مسٹر پرساد نے حکومت کی کامیابیوں میں تین طلاق کے قوانین کو بھی نمایاں طور پر گنوایا اور کہا کہ روٹی جلنے پر بیوی کو طلاق دینے اور صبح دیرسے جاگنے پر تین طلاق کے برے رواج کو حکومت نے روک دیا ہے۔