پچھلے تقریباً چھ ہفتوں سے جاری بندشوں اور موصلاتی نظام کی معطلی سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے، وہیں مزدوروں اور کاریگروں کے وادی چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کو لوٹنے کی وجہ سے تعمیراتی کام کاج تقریباً ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے، تاہم انتظامیہ کی جانب سے لینڈلائن کی بحالی اور بندشوں میں نرمی کے باعث غیر مقامی کاریگروں اور مزدوروں نے وادی آنا شروع کر دیا ہے۔
نمائندے کے مطابق جنوبی کشمیر کے پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں ان مزدوروں نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے غیر مقامی مزدوروں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے سیاحوں اور امرناتھ یاتریوں کے لئے جاری کی گئی ایڈوائزری کے بعد کشمیر میں موجود غیر ریاستی کاریگروں، مزدوروں اور تاجروں نے بھی وادی چھوڑنے میں ہی عافیت محسوس کی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ’’اچانک وادی چھوڑنے کی وجہ سے جہاں کام ادھورا رہ گیا تھا وہیں بیوپاریوں اور خریداروں کے پاس بھی مزدوری پھنسی ہوئی تھی۔‘‘
وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال سے متعلق واپس لوٹ آئے کاریگروں کا کہنا تھا انہیں کشمیر میں کسی قسم کا کوئی خطرہ محسوس نہیں ہوتا کیونکہ وہ برسوں سے یہاں کام کرتے آ رہے ہیں۔
غیر ریاستی مزدوروں نے آئندہ بھی کشمیر میں کام جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔