وادی میں کھیتی باڑی خصوصاً شالی سے متعلق عوام کی دلچسپی کم ہوتی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ کسانوں کے مطابق کم منافع کے ساتھ ساتھ سرکار کی عدم توجہی بھی ہے۔
کسانوں کا ماننا ہے کہ اب کھیتی باڑی میں وہ منافع نہیں رہا جس کے سبب نئی نسل اس کی طرف بالکل بھی راغب نہیں ہو رہی۔
اسی وجہ سے کسانوں کو کھیتوں میں کام کرنے کے لئے اب غیر ریاستی مزدوروں پر ہی منحصر رہنا پڑتا ہے۔
بڑھتی مہنگائی، کھاد اور بیج کے آسمان چھوتے نرخوں کی وجہ سے بھی کسان پریشانی میں مبتلا ہیں۔
کسانوں کا ماننا ہے کہ اگر کھیتی باڑی میں اچھا منافع ہوتا تو انکے بچے اس کی جانب ضرور راغب ہو جاتے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’’محکمہ زراعت کی جانب سے بھی کسانوں کی کوئی خاص مدد نہیں کی جاتی، بعض اوقات کبھی کبھار ہی وہ دورے پر نکلتے ہیں اور کسانوں اور کھیتوں کا حال احوال پوچھتے ہیں۔‘‘