اگرچہ ان کی آبادی تقریباً ایک لاکھ سے زائد ہے وہی سرکار ان کی بازآبادی کے لئے کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھاتے ہیں اور یہ لوگ در در کی ٹھوکرے کھارہے ہیں ان کے بچہ اور بڑھے فاقہ کشی سے مرجاتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں رہاٸش زیر خانہ بدوش لوگ جو اپنی زندگی میوہ باغات،ندی نالوں،پہاڑوں اور کریواوں پر معمولی پالتھین کے خیموں میں جی رہے ہیں۔
ضلع پلوامہ کے مختلف گاؤں میں بھی ان لوگوں کی اچھی خاصی تعداد رہاٸش پزیر ہیں۔
جنہوں نے حکام کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام ان کی طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا جہاں وہ لوگ پہلے ہی مشکل سے ضروریات زندگی پوری کرپاتے ہیں وہی لاک ڈاون کی وجہ سے ان کا جینا محال بن گیا ہے۔
مذکورہ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکام کی طرف سے انہیں کوٸی سہولیات نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ لاک ڈاؤن کے دوران غریبی سے نچلی سطح کی زندگی بسر کرنے والوں کو مفت راشن فراہم کیا گیا ہے۔
انہوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ انہیں اس لاک ڈاون میں ضروریات زندگی خاص کر چاول، آٹا، تیل وغیرہ فراہم کیا جائے، تاکہ وہ بھی راحت محسوس کر سکے۔