قبائل طبقہ سے وابستہ افراد ہمسایہ ریاست پنجاب سے ہر سال گرمیوں میں نقل مکانی کرکے مال و میویشی سمیت وادی کشمیر کا رخ کرتے ہیں لیکن اس سال عالمی وبا بیماری کوروانا وائرس کے پیش نظر سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا پندرہ دنوں سے سامبہ، کھٹوعہ سے مسلسل دن رات پیدل سفر کرکے ضلع رامبن میں داخل ہوئے ہیں۔ راستہ میں سخت ترین لاک ڈاون کی وجہ سے کئی دنوں تک بھو کے رہکر سفر کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا انتظامیہ کی جانب سے ہر سال مال میویشی کے لیے میڈیکل کیمپ ہوتے تھے تاہم اس سال چہنی، پتنی ٹاپ، سناسر، چندرکورٹ میں کوئی بھی کیمپ نہیں تھا جس کی وجہ سے مال کے لیے پرائیویٹ دوکان سے اونچی قیمتوں پر ادویات خریدنی پڑی۔ اس دوران انتظامیہ کی جانب سے قبائل طبقہ کے لیے ضروری اشیاء کا بھی انتظام نہیں کیا گیا اور نا ہی گاڑیوں سے مال لے جانے کی اجازت دی گئی۔
قبائل طبقہ سے وابستہ افراد نے کہا کہ آنے والے دنوں میں گرمی بڑھنے کی وجہ سے انک ے مال میویشوں کو ہلاک ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ تپتی دھوپ میں پیدل بھوکے سفر کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ دوسری طرف محکمہ حیوانات کی طرف سے کوئی میڈیکل کمپ نہ ہونے کے سبب مال مویشی کو خطرہ ہے جس پر اس طبقہ کو آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے جموں و کشمیر انتظامیہ سے ہر سال کی طرز پر اس پسماندہ قبائلی طبقہ بکروال کے لیے بنیادی سہولیات بہم کرنے کرنے کے علاوہ مال کے لیے ادویات دستیاب کرنے کے لیے پرزور مطالبہ کیا ہے۔