کورونا وائرس وبا کے خطرناک رُخ اختیار کرنے کے پیش نظر جموں و کشمیر کے اہم شیعہ آبادی والے علاقے جن میں سرینگر، بڈگام، ماگام قابل ذکر ہے، یہ نوروز سادگی کے ساتھ منایا گیا۔ اس دوران کسی بھی علاقے میں ہجوم نہیں دیکھا گیا۔ مذکورہ علاقوں میں بازار اور کھیل کود کے میدان بھی سنسان دکھائی دئیے۔
اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی تشویش کے پیش نظر جوش و خروش کے ساتھ منایا جانے والا روایتی نو روز عالم کی تقریبات انتہائی سادگی کے ساتھ منائی گئی۔
روایتی طور پر نوروز شجر کاری کے ساتھ ساتھ کئی ثقافتی چیزوں سے میل ملاپ رکھتا ہے لیکن آج اس تہوار کی تقریبات ہر لحاظ سے متاثر رہا۔ اس موقع پر شیعہ آبادی والے علاقوں میں نہ گہما گہمی دیکھنے کو ملی اور نہ ہی حکومتی سطح پر کسی شجر کاری مہم کا آ غاز ہوا۔
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے بازاروں میں سناٹا جھایا رہا۔
قابل ذکر ہے کہ نوروز کے موقع پر کشمیر کے شیعہ آبادی والے علاقوں میں عید جیسی چہل پہل ہوتی ہے اور لذیذ پکوانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ لیکن امسال یہ سرگرمیاں محدود رہی۔
سرینگر کے زڈی بل کے رہنے والے طاہر حسن نامی ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس سے تشویش میں ہیں ہمیں پہلے دنیا بھر میں ہونے والی اموات کے بارے میں سوچنا چاہیے، تہوار تو ہر سال آتے رہتے ہی۔'