عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے رکن اور عوامی نیشنل کانفرنس کے نائب صدر مظفر احمد شاہ نے بدھ کو کہا کہ صوبائی کمشنر کشمیر، ایڈیٹر ٹائمز آف انڈیا نئی دہلی اور ان کے سرینگر میں مقیم نمائندے کے خلاف فرضی اور من گھڑت کہانی شائع کرنے پر 5 کروڑ روپے کے ہتک عزت کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
مظفر احمد شاہ نے کہا کہ 27 نومبر 2020 کو صوبائی کمشنر کشمیر کے دفتر کے ذریعہ فراہم کردہ غلط معلومات جس میں میری اور میرے مرحوم والد خواجہ غلام محمد شاہ جو کہ سابق وزیر اعلی جموں وکشمیر تھے، کی شبیہہ اور سالمیت کو عام لوگوں کے سامے غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور یہ الزام لگایا گیا ہے کہ ہم نے روشنی اسکیم کے تحت مگرمل باغ میں سرکاری اراضی پر غیرقانونی قبضہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ مذکورہ بالا زمین اور جائیداد میرے والد کے بعد 1948 سے ہمارے قانونی قبضے میں ہے اور اس کے بھائی نے کابینہ کی منظوری کے تحت چتبل میں اپنی آبائی جائیداد بیچ دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ' ماگرمل باغ میں یہ آبائی جائیداد موجودہ نسل کو حق اور قانونی طور پر وراثت میں ملی ہے جو ہمارے قبضے میں ہے اور کسی بھی طرح روشنی اسکیم سے وابستہ نہیں ہے۔'
مظفر احمد شاہ نے کہا کہ روشنی اسکیم کے اصل مجرموں کی شناخت اب جموں صوبائی میں بی جے پی کے سابق اراکین اسمبلی اور بی جے پی کے وزراء کے طور پر کی گئی ہے۔ اس معاملے میں ملوث ہر گمراہ فرد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
شاہ نے میڈیا کے سامنے مزید کہا کہ انہوں نے انتخابی کمشنر کے کے شرما سے فون پر بات کی ہے اور ان سے کہا کہ بی جے پی اور اپینی پارٹی کے رہنماؤں اور امیدواروں کو سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے جبکہ گپکار الائنس کے امیدواروں کو سکیورٹی فراہم کرنے میں تحصب اپنایا جارہا ہیں۔ الیکشن کمیشن اس انتخاب میں ڈی ڈی سی کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے میں ناکام ہو رہا ہے۔ بی جے پی اور اپنی پارٹی کے امیدواروں اور کارکنوں کو مکمل سکورٹی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ ان کے بیشتر رہنما بلٹ پروف گاڑیاں مہیا کرنے کے علاوہ ڈبل تخرکشک، مقامی پولیس اسٹیشن کے تخرکشک بھی رکھتے ہیں۔ ۔
شاہ نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تمام امیدواروں کو سکیوٹی فراہم کرنے کے لیے کے اقدامات اٹھائے۔
مظفر شاہ نے 28 نومبر کو سویبگ حلقہ کا دورہ کرتے ہوئے بی جے پی کے رہنما شاہ نواز حسین کو فول پروف سکیورٹی مہیا کرکے ان کے ساتھ خصوصی سلوک کرنے پر ضلع بڈگام کے تمام متعلقہ افراد سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔