ایشیاء کے سب سے بڑے جھیل ولر میں ان پرندوں کی کثیر تعداد آئی ہوئی ہے وہیں ان دنوں ہوکرسر اور اس جھیل ڈل میں بھی ان مہاجر پروندوں کی کافی تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے جس سے نہ صرف ان آبی پناہ گاہوں کی رونق بڑھ گئی ہے بلکہ کشمیر وادی کا حسن اور دوبالاہوگیا ہے۔
آج کل ان جھیلوں میں جن مہمان پرندوں کی آمد دیکھی جارہی ہے ان میں زیادہ تر بطخ، سارس اور ہنس وغیرہ شامل ہیں.یہ پرندے زیادہ تر سائبریا، مشرقی یورپ، فلپائن اور چین وغیرہ سے آئے ہوئے ہیں جنہیں وادی کشمیر کا سرمائی موسم اپنے لیے بہترین قرار گاہ لگ رہا ہے۔ مہاجر پرندے شام ڈھلنے کے ساتھ ہی آب گاہوں میں بیٹھتے ہیں اور قابل دید نظارہ پیش کرتے ہیں وہیں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ملکی سیاح بھی ان خوبصورت نظاروں کا بھر پور لطف اٹھاتے ہیں۔
اگرچہ جموں کشمیر میں آبی پرندوں کو شکار کرنےپر سرکاری پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود بھی ان پرندوں کے لیے شکاریوں کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے کیونکہ یہ مہمان پرندے صبح و شام کافی کم اونچائی کی اڑان بھرتے ہیں وہیں یہ غذا کی تلاش میں دوسرے جھیلوں اور آبی پناگاہوں کی طرف نکلتے ہیں.اس لئے شکاریوں کے لیے انہیں شکار کرنا آسان بن جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ماہرین اور دوسرے ذی شعور لوگوں کو پرندوں کی سلامتی کے لیے خدشہ لاحق رہتا ہے۔
واضح رہے کہ وادی میں برسہابرس سے یہ مہاجر پرندے کشمیر آتے ہیں اور اکتوبر مہینے سے لیکر اپریل تک یہاں قیام کرکے پھر اپنے اپنے ممالک کی اور رخ کرتے ہیں۔