مرکزی وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی کمیٹی نے خدمات کو دوبارہ شروع کرنے کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔
رواں ہفتے کے شروع میں دائر حلف نامے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کے جواب میں مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ' اس حساس خطے میں موجودہ صورتحال کی بنیاد پر، کمیٹی اس فیصلے پر پہنچی کہ تیز رقتار 4 جی انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی جاسکتی ہے۔'
مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ خصوصی پینل کے ذریعہ اگلا جائزہ دو ماہ کے بعد کیا جائے گا۔
بیان حلفی میں کہا گیا ہے تاہم ان دو ماہ کے دوران دوسرے حکام کے ذریعہ صورتحال کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گا اور اگر سکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے تو اس کے مطابق مناسب کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں
فور جی پابندی پر خصوصی کمیٹی کی تشکیل: عدالت عظمیٰ نے مرکز سے جواب طلب کیا
واضح رہے کہ 16 جولائی کو جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں بنچ نے جموں و کشمیر انتظامیہ اور مرکزی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کے خلاف اٹھائے جانے والے توہین کے الزامات پر فاؤنڈیشن آف میڈیا پروفیشنلز کی ایک درخواست میں جواب دے۔
عرضی گذار نے مرکزی علاقے میں 4 جی انٹرنیٹ سروس پر پابندی کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی کے تشکیل سے متعلق اعلی عدالت کے حکم کو پامال کرنے کے الزام میں عہدیداروں کے خلاف کارروائی کے لئے اپیکس عدالت میں رجوع کیا تھا۔
'کشمیر میں ملیٹنسی بڑھ رہی ہے یا کم ہورہی ہے'
جسٹس این وی رمنا کی صدارت میں عدالت عظمیٰ کی تین رکنی بینچ نے مرکزی حکومت کو یہ آرڈر جاری کیا تھا کہ وہ عدالت کے سامنے جموں و کشمیر میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندی پر خصوصی کمیٹی کی جانب سے لئے گئے فیصلے پر ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔
سماعت کے دوران اپنا موقف پیش کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ عدالت کی توہین کا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ خصوصی کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔ جس پر جسٹس این وی رمنا نے سوال کیا کہ "پھر اس تعلق سے کچھ بھی منظر عام پر کیوں نہیں آیا ہے؟"