ETV Bharat / state

کیا جموں و کشمیر میں افسپا قانون برقرار رہے گا؟

کابینہ سیکرٹریٹ نے قوانین پر نظرثانی کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو اتھارٹی کے طور پر مطلع کیا کہ وہ جموں وکشمیر اور لداخ میں افسپا قانون کے نفاذ کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔

کیا جموں و کشمیر میں افسپا قانون برقرار رہے گا؟
author img

By

Published : Nov 2, 2019, 2:17 PM IST

Updated : Nov 2, 2019, 8:02 PM IST


افسپا (آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ) بھارتی پارلیمنٹ کا وہ قانون ہے جو سکیورٹی فورسز کو کہیں بھی آپریشن کرنے اور بغیر کسی وارنٹ کے کسی کو گرفتار کرنے کی طاقت فراہم کرتی ہے۔ یہ قانون جموں و کشمیر میں 5 جولائی 1990 سے نافذ ہے۔

مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے تقریباً تین ماہ بعد ریاست کو سرکاری طور پر دو مرکزی علاقے 'جموں و کشمیر' اور 'لداخ' میں تقسیم کردیا۔ جموں و کشمیر میں قانون سازی کا تسلسل برقرار ہے جیسے پڈوچیری میں ہے، لیکن لداخ چنڈی گڑھ کی طرح بغیر قانون ساز رکھا گیا ہے۔

دو روز قبل سرینگر کے راج بھون میں گریش چندر مُرمو نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے پہلے لیفٹننٹ گورنر کے عہدے کا حلف لیا تھا جبکہ رادھا کرشنا ماتھر کو مرکز کے زیر انتطام علاقہ لداخ کے پہلے لیفٹننٹ گورنرکے عہدہ کا حلف دلایا گیا تھا۔

گذشتہ روز وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن میں محکمہ جموں و کشمیر کا نام تبدیل کرکے 'محکمہ جموں، کشمیر اور لداخ امور' رکھا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں رومن میں ہندی ترجمہ کے نام کا ترجمہ 'جموں، کشمیر اور لداخ وبھاگ'بھی شامل کیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ میں محکمہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ سے متعلق تمام امور کے لئے ذمہ دار ہوگا جس میں جموں و کشمیر کے اندر شدت پسندی کے انسداد سمیت وزارت دفاع کے ساتھ کوآرڈینیشن کے انتظام کے حوالے سے ذمہ داری ہوگی۔

یکم نومبر کو جموں میں دفعہ 370 کو ختم کرنے اور جموں وکشمیر کی تقسیم کے خلاف احتجاج اور بھوک ہڑتال کے دوران نیشنل پنتھرس پارٹی کے کارکنوں نے نعرے بازی کی۔


افسپا (آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ) بھارتی پارلیمنٹ کا وہ قانون ہے جو سکیورٹی فورسز کو کہیں بھی آپریشن کرنے اور بغیر کسی وارنٹ کے کسی کو گرفتار کرنے کی طاقت فراہم کرتی ہے۔ یہ قانون جموں و کشمیر میں 5 جولائی 1990 سے نافذ ہے۔

مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے تقریباً تین ماہ بعد ریاست کو سرکاری طور پر دو مرکزی علاقے 'جموں و کشمیر' اور 'لداخ' میں تقسیم کردیا۔ جموں و کشمیر میں قانون سازی کا تسلسل برقرار ہے جیسے پڈوچیری میں ہے، لیکن لداخ چنڈی گڑھ کی طرح بغیر قانون ساز رکھا گیا ہے۔

دو روز قبل سرینگر کے راج بھون میں گریش چندر مُرمو نے مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے پہلے لیفٹننٹ گورنر کے عہدے کا حلف لیا تھا جبکہ رادھا کرشنا ماتھر کو مرکز کے زیر انتطام علاقہ لداخ کے پہلے لیفٹننٹ گورنرکے عہدہ کا حلف دلایا گیا تھا۔

گذشتہ روز وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن میں محکمہ جموں و کشمیر کا نام تبدیل کرکے 'محکمہ جموں، کشمیر اور لداخ امور' رکھا ہے۔ اس نوٹیفکیشن میں رومن میں ہندی ترجمہ کے نام کا ترجمہ 'جموں، کشمیر اور لداخ وبھاگ'بھی شامل کیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ میں محکمہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ سے متعلق تمام امور کے لئے ذمہ دار ہوگا جس میں جموں و کشمیر کے اندر شدت پسندی کے انسداد سمیت وزارت دفاع کے ساتھ کوآرڈینیشن کے انتظام کے حوالے سے ذمہ داری ہوگی۔

یکم نومبر کو جموں میں دفعہ 370 کو ختم کرنے اور جموں وکشمیر کی تقسیم کے خلاف احتجاج اور بھوک ہڑتال کے دوران نیشنل پنتھرس پارٹی کے کارکنوں نے نعرے بازی کی۔

Intro:Body:

MHA to continue to have final say on AFSPA in J&K


Conclusion:
Last Updated : Nov 2, 2019, 8:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.