جمعرات کو سی آر پی ایف کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ذوالفقار حسن نے اس جگہ کا دورہ کرنے کے بعد کہا جہاں میموریل کی تعمیر کی گئی ہے یہ بہادر جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا ایک طریقہ ہے جنہوں نے ملک کے لیے اپنی جانیں گنوا دی'۔
سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) - 'خدمت اور نشٹھا' (خدمت اور وفاداری) کے نعرے کے ساتھ ان 40 جوانوں کی تصاویر کے ساتھ تمام 40 اہلکاروں کے نام بھی میموریل پر کندہ کر انہیں خراج عقیدت پیش کرے گا۔
حسن نے یہاں کہا کہ 'یہ یقینی طور پر ایک ہولناک سانحہ تھا اور ہم نے اب سبق سیکھ لیا ہے۔ ہم اب اپنی مہم کے دوران اور زیادہ مستعد رہتے ہیں'۔
40 جوانوں کی عظیم قربانیوں سے ملک دشمنوں کو ختم کرنے کے ہمارے عزم میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم عسکریت پسندوں سے مقابلے کے دوران جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اسی وجہ سے ہم اپنے جوانوں پر حملے کے فوراً بعد جیش محمد کے تمام کمانڈروں کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے'۔
جموں و کشمیر حکومت نے فوج کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے ایک ہفتے میں دو دن پرائیویٹ گاڑیوں کے چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔ بعد میں صورتحال معمول پر آ جانے کے بعد آرڈر کو واپس لے لیا گیا۔
فوجیوں کو لے جانے والی گاڑیوں کی بلٹ پروفنگ کا عمل تیز کیا گیا اور جوانوں کو لے جانے والی سڑکوں پر زیادہ سے زیادہ بنکر گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں۔
واضح رہے کہ عسکریت پسند تنظیم سے وابستہ عادل احمد ڈار نے بارود سے بھری گاڑی سکیورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرا دی تھی اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا جس میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔