دراصل سندیپ پانڈے لکھنؤ میں رہائی منچ کے زیرِ نگرانی دفعہ 370 کو ہٹا دینے کے بعد احتجاج کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے پہلے کہ سندیپ پانڈے احتجاج کے لیے گھر سے باہر نکلتے، انہیں نظر بند کر دیا گیا۔ مسٹر پانڈے نے آج ایک ویڈیو جاری کرکے حکومت کے اس حرکت کی شدید الفاظ مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک بھر سے کشمیر کو ملی خصوصی درجے دفعہ 370 کو ہٹا دینے کے بعد سے طرح طرح کے ردِ عمل سامنے آنے لگے ہیں۔ سرکار کہتی ہے کہ اس سے کشمیری عوام خوش ہیں، لیکن حقیقت کیا یہی ہے، جو حکومت که رہی ہے یا جو رپورٹز وقفے وقفے سے ہمارے سامنے آ رہے ہیں؟ ۔'
اُنہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا فیصلہ صحیح ہے تو اُسے پھر کس بات کا ڈر ستا رہا ہے۔
مسٹر پانڈے نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے وہاں کی عوام کی رائے جاننا ضروری ہوتا ہے، لیکن طاقت کے نشے میں چور بی جے پی کی حکومت نے یہ کرنا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ آج ایک طرف ملک بھر میں 73 ویں یوم آزادی منائی جا رہی ہے، لیکن وادی کشمیر کی عوام کو قید کرکے رکھا گیا ہے۔
مسٹر پانڈے کے مطابق 'کشمیر کو حاصل خصوصی درجے کو ختم کرنے کو بھلے ہی حکومت اپنی کامیابی مان رہی ہو، لیکن کشمیریوں کی آواز خاموش کرکے کوئی بھی کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی۔'