رام ناتھ کووند نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کانفرنس سے خطاب کیا جبکہ اجلاس میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر، جموں و کشمیر میں واقع یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے ورچہ طریقہ کار سے شرکت کی۔
صدر کووند نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’جنت کو علم و ہنر کا مرکز بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے ذریعہ ہی کشمری کو ایک بار پھر زمین پر فردوس اور بھارت کا روشن تاج بنایا جاسکتا ہے جس کا ذکر قرون وسطی میں بھی کیا جاتا تھا۔
جموں و کشمیر کی تعلیم کے میدان میں وراثت کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یہ ریاست کو قدیم زمانہ سے ہی ادب اور ہنر کا مرکز کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے بغیر بھارتی ثقافتی روایات کی تاریخ نامکمل رہے گی۔
صدر جمہوریہ نے قومی تعلیمی پالیسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پالیسی کا مقصد، شمولیت اور عمدگی کے مقاصد کی حصولیابی کے ساتھ 21 ویں صدی کی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے تعلیمی نظام کی ازسر نو سمت بندی کرنا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’اس پالیسی نے سب کو معیاری تعلیم فراہم کراتے ہوئے مساوی اور متحرک تعلیمی سوسائیٹی قائم کرنے کا نشانہ طے کیا ہے‘۔
اس موقع پر رام ناتھ کووند نے مادری زبان کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری روایات، ثقافتی ورثہ کو صحیح معنوں میں سمجھنے کےلیے مادری زبان اہم ذریعہ ہے جبکہ نئی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’پالیسی میں جو تین زبانوں کا فارمولہ پیش کیا گیا ہے وہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے زبانوں کو سمجھنے کا موقع ملے گا جو قومی اتحاد میں فروغ کا باعث بنے گا‘۔