اگرچہ سیاسی جماعتوں خاص طور پر نیشنل کانفرنس ریاست کے خصوصی تشخص کو پچانے کا نعرہ دے کر یہ انتخاب لڑ رہی ہے۔
سیاسی اور عوامی حلقوں میں یہ تاثر تھا کہ اس بار ووٹنگ کی شرح میں خاصہ اضافہ ہوگا کیونکہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے عوام میں بی جے پی کا خوف پیدا کر کے اور ریاست کے خصوصی تشخص کو پچانے کیلئے یہ انتخاب لڑے ہیں۔
تاہم مبصرین اور سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کا ریاست کے خصوصی تشخص کو پچانے کی مہم چلا کر رائے دہندگان میں اعتماد پیدا نہ کر سکی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے یوتھ ونگ کے صدر سلمان ساگر کا کہنا ہے کہ اگرچہ لوگوں نے ووٹ ڈالے تاہم عسکریت پسندوں کے خوف اور مرکزی حکومت کے سخت فیصلوں کی وجہ سے رائے دہند گان پولنگ مراکز کی طرف راغب نہیں ہوئے۔
وادی کے سینئر صحافی سبط محمد حسن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگرچہ اس بار ووٹنگ کی شرح سنہ 2014 پارلیمانی انتخابات سے دوگنہ رہی، وہیں سیاسی جماعتیں اپنے حدف میں کامیاب نہیں ہوئے۔
واضح رہے کہ سرینگر پارلیمانی نشست پر گذشتہ ہوئے انتخابات پر کل ووٹنگ کی شرح 14 فیصد رہی اور سرینگر ضلع میں اکثر بائکاٹ کا اثر دیکھا گیا۔