وادی بھر میں کل 1300 ملازمین ہیں جب کہ ضلع میں 154 ملازمین ہیں جنہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان کے مسئلہ کو سنجدگی سے لے کر اسے جلد از جلد حل کیا جائے۔
مظاہرین کے مطابق سال 2017 میں سرکار نے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے نوکریاں فراہم کرنے کے لیے کئی محکموں میں نوٹیفیکیشن جاری کی تھی جس میں محکمہ باغبانی میں بھی شامل ہے۔
ان کے مطابق سال 2017 میں مرکزی سرکار نے سکل ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ نامی ایک اسکیم جموں و کشمیر کے پڑھے لکھے نوجوان کے لیے متعارف کی جس کا مقصد تھا کہ جموں و کشمیر میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا تھا۔
اس اسکیم کے تحت نوجوانوں کو چھ ماہ کا ڈپلومہ بھی محکمہ باغبانی میں کرنا پڑا جس کے بعد انہیں محکمہ باغبانی میں آڈر اجرہ کئے گئے جس کا باضابطہ طور اس وقت کے ڈویژنل کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے اعلان کیا تھا۔
تاہم 2017 سے انہیں مستقل نہیں کیا گیا اگرچہ ان کے مطابق یہ کئی بار اس حوالے سے اعلی افسران کے پاس بھی گئے تاہم انہیں یقین دہانی کے سواکچھ نہیں ملا جس کی وجہ سے یہ احتجاجی مظاہرہ کرنے پر مجبور ہو گئے۔
اس حوالے سے احتجاج میں شامل افرد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سال 2017 سے ہم محمکہ باغبانی میں لینڈسکیپرس اینڈ گارڈن ورکرز (landscapers and Garden workers ) کے طور کام کررہے ہے لیکن ہمیں ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ان کا مسئلہ جلدازجلد حل کیا جائے۔