مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر سے ائین ہند کی دفعہ 370 اور 35 اے حذف کئے جانے کے بعد سے قریب 6 ماہ تک موصولاتی پابندیاں نافذ کردی گئی اور کچھ روز قبل جموں و کشمیر میں سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر پابندی جاری رکھتے ہوئے 2 جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کردی گئی تاہم پابندی کے باوجود کشمری عوام سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر نظر آنے لگے ہیں۔
انٹرنیٹ صارفین اب سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر آنے کے لیے وی پی این یعنی ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کا استعمال کرنے لگے ہیں۔ وی پی این ایسی نیٹ ورک ٹیکنالوجی ہے جو پبلک نیٹ ورک جیسے انٹرنیٹ پر نیٹ ورک کنکشن بناتی ہے اسے استعمال کر کے بلاک ویب سائٹس اور سروسز تک رسائی حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
کشمیر میں وی پی این کی مدد سے حکومت کی طرف سے سوشل میڈیا پر پابندی ہونے کے باوجود لوگ باآسانی خود اس پابندی کو ہٹانے میں کافی حد تک کامیاب رہے اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کا استعمال کرتے ہیں ۔
وی پی این کے استعمال کے حوالہ سے اگر بات کی جائے تو حالیہ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ڈیٹا پرائیوسی پر موبائل کمپنیاں کافی پیسہ خرچ کرتی ہے مگر وی پی این، صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
عمران جو ٹیلیکام کمپنی میں کام کررہے ہیں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وی پی این صارفین کا موبائل فون میں موجود ڈیٹا محفوظ نہیں رہتا۔ انہوں نے کہا وی پی این کا استعمال کرتے وقت اپکا ڈیٹا لیک ہوسکتا ہے اور اسکے علاوہ اگر وی پی این استعمال کرتے وقت آپ انٹرنیٹ بینکنگ کرتے ہیں تو آپکا اکاونٹ محفوظ نہیں رہتا۔
قابل ذکر ہے کہ لوگوں کا انٹرنیٹ اور سوشل نیٹورکنگ سائٹس پر انحصار بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے ڈیٹا کی فکر کئے بنا وی پی این کا استعمال کر رہے ہیں۔