جہاں لوگ باغات سے سیب توڑنے میں مصروف ہیں وہیں خواتین بھی مختلف اقسام کی سبزیاں اور دالیں سکھانے میں مشغول ہیں۔
کشمیری خواتین آج مختلف اقسام کی سبزیاں جیسے کدو، ٹماٹر، بینگن سمیت کئی قسم کی دالیں سکھا رہی ہیں۔
دیہاتی لوگ ضرورت سے زیادہ سبزیاں اپنے گھروں کے آنگن میں اگاتے ہیں اور ان سبزیوں کا استعمال زیادہ تر سرد ایام میں کیا جاتا ہے۔
یہاں کے لوگ رواں موسم میں کھانے کے لیے تازہ سبزیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ وہیں اضافی سبزیوں کو چھوٹے اور پتلے حصوں میں کاٹ کر دھوپ میں سکھاتے ہیں جن کا استعمال موسم سرما میں کیا جاتا ہے۔
موسم سرما میں شدید برفباری، چٹانیں کھسکنے اور مٹی کے تودے گِر آنے کی وجہ سے سرینگر جموں قومی شاہراہ بعض مرتبہ ہفتوں تک آمد و رفت کے لیے بند ہو جاتی ہے جس کے سبب وادی میں مختلف اشیائے خوردنی کے ساتھ ساتھ تازہ سبزیوں کی قلت پیدا ہو جاتی ہے، جس دوران لوگ اپنے گھروں میں رکھی ان ہی سوکھی سبزیوں یعنی ’ہوکھہ سیون‘ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں۔
یہاں کے لوگ سرد ایام میں یہ خشک سبزیاں مچھلی، پنیر اور گوشت کے ساتھ ساتھ اسے علیحدہ پکا کر لذیذ پکوان تیار کرکے کھانے والوں کو لذت بخشتے ہیں۔
موسم کے بدلائو کے ساتھ ساتھ روایتا وادی کشمیر میں کھانے پینے کی چیزوں میں بھی بدلائو یہاں کی عام عادت بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوکھی سبزیاں موسم سرما میں یہاں کے لوگوں کی پہلی پسند ہوا کرتی ہے۔