انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ذریعہ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایوارڈ میری صحافتی برادری کے ان تمام لوگوں کے لیے ہے، جنہوں نے اپنی ذمہ داری کو اس پر تشدد مرحلے میں انتہائی اعتدال اور عزم و حوصلے کے ساتھ ادا کیا ہے۔'
کشمیری رپورٹر یوسف جمیل کو صحافی گوری لنکیش کی یاد میں ترتیب دیے گئے ایک ایوارڈ کا دوسرا ایڈیشن موصول ہوا ہے۔
صحافی گوری لنکیش کو ستمبر 2017 میں بنگلورو میں قتل کیا گیا تھا۔
یہ اعلان بدھ کے روز لکھنے والوں کی تنظیم 'پی ای این' کے دوبھارتی مراکز نے کیا ہے۔
افتتاحی 'پین گوری لنکیش ایوارڈ برائے ڈیموکریٹک آئیڈیلزم' ستمبر 2018 میں کارٹونسٹ پی محمود کو دیا گیا تھا۔
جمیل کو پیشہ وارانہ سالمیت اور جمہوریت کے نظریات کے لیے مثالی وابستگی' ظاہر کرنے پر 2019-2020 کا ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔ ایوارڈ کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے جموں و کشمیر میں 'نڈر صحافت کا آغاز کیا'۔
جمیل نے اپنے کیریئر کا آغاز 1980 کی دہائی کے اوائل میں سری نگر میں مقیم اردو روزنامہ آفتاب سے کیا تھا اور وہ ٹیلی گراف ، بی بی سی، رائٹرز، ٹائم ، وائس آف امریکہ اور دی ایشین ایج کے ساتھ کام کرتے رہے۔
پین دہلی اور پین جنوبی ہند نے کہا ، یہ ایوارڈ ایک لاکھ روپے نقد انعام رکھتا ہے اور یہ ان افراد یا تنظیموں کو دیا جاتا ہے جن کا کام "ہندوستان میں جمہوری ثقافت کو آگے بڑھانے کے لیے پائیدار جذبہ اور ہمت کی عکاسی کرتا ہے۔
جمیل کی آخری پوسٹ ٹویٹر پر 4 اگست ، 2019 کو شائع ہوئی تھی ، جس سے ایک دن قبل حکومت نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن نافذ کیا تھا اور اس سے پہلے کی ریاست کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کیا تھا۔ انہوں نے دکن کرانیکل اور وائس آف امریکہ کے لیے رپورٹ جاری رکھی ہے۔
جمیل سن 1996 میں انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ کے وینر تھےجو کمیٹی برائے تحفظ صحافیوں نے دیا تھا۔
گوری لنکیش کو 5 ستمبر 2017 کی رات بنگلور میں واقع ان کے گھر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ موٹرسائیکل سے فرار ہونے سے پہلے نامعلوم افراد نے ان پر کم سے کم چار گولیاں چلائیں۔ کرناٹک پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم اس قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔