ETV Bharat / state

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کو مشکلات کا سامنا

کشمیر میں چار ماہ سے مسلسل انٹرنیٹ پر بندش کی وجہ سے صحافت دم توڑتی نظر آرہی ہے،  وہیں صحافی جموں اور دہلی میں انٹرنیٹ خدمات کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کو مشکلات کا سامنا
انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کو مشکلات کا سامنا
author img

By

Published : Dec 12, 2019, 7:55 PM IST

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے اگست کے پہلے ہفتے میں ریاست جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے انٹرنیٹ اور فون سروسز کو معطل کر دیا تھا۔ تب سے وادی میں انٹرنیٹ بند ہے جبکہ موبائل فون پر جزوی پابندی ہٹائی گئی ہے۔ تاہم میسیجز کی سہولت پر اب بھی پابندیاں عائد ہیں۔

ایسے میں صحافتی کام سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔نامہ نگاروں کو وقت پر اپنی رپورٹ، فوٹو یا ویڈیو بھیجنے میں شدید دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کو مشکلات کا سامنا

سری نگر میں کام کرنے والے بیشتر صحافیوں کو اب انٹرنیٹ کا استعمال کرنے کے لیے جموں آنا پڑتا ہے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی تجمل حسین نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کو بند کرنے سے دہلی اور کشمیر میں دوریاں بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے سے یہاں کے عوام کو مالی و اقتصادی طور پر نقصان پہنچا ہے لیکن صحافیوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے چونکہ کشمیر کے صحافیوں کواب 700 کلومیٹر دور جاکر انٹرنیٹ کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

تجمل کا مزید کہنا تھا کہ پابندیوں کا یہ عالم ہے کہ کشمیر میں صحافیوں کے لیے آزادانہ طور پر کام کرنا ممکن نہیں رہا۔ " یہاں خبر کی تصدیق کرنا ایک الگ مسئلہ ہےکیونکہ یہ تو وہ مشکلات ہیں جو سرینگر میں مقیم صحافیوں کو درپیش ہیں۔ دور دراز رہنے والے بہت سے صحافیوں کا اس سے برا حال ہے۔

اور ایک کشمیری صحافی شاہد عمران کا کہنا تھا کہ ''انٹر نیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کے مشکلات کا اندازہ اسی بات سےلگا سکتے ہیں کہ ہمیں سرینگر سے جموں انٹرنیٹ خدمات کے لیے جانا پڑتا ہے۔ اور میں خود اسی لئے جموں آیا کہ میں جموں آکر انٹرنیٹ کا استعمال کرکے اپنا کام کرو اب چار مہینے ہوچکے ہیں سرکار کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ خدمات بحال کرے تاکہ صحافی و عام لوگوں کو کام ملے کیونکہ اب بیشتر صحافی بے روزگار ہوئے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے اگست کے پہلے ہفتے میں ریاست جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے انٹرنیٹ اور فون سروسز کو معطل کر دیا تھا۔ تب سے وادی میں انٹرنیٹ بند ہے جبکہ موبائل فون پر جزوی پابندی ہٹائی گئی ہے۔ تاہم میسیجز کی سہولت پر اب بھی پابندیاں عائد ہیں۔

ایسے میں صحافتی کام سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔نامہ نگاروں کو وقت پر اپنی رپورٹ، فوٹو یا ویڈیو بھیجنے میں شدید دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کو مشکلات کا سامنا

سری نگر میں کام کرنے والے بیشتر صحافیوں کو اب انٹرنیٹ کا استعمال کرنے کے لیے جموں آنا پڑتا ہے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے صحافی تجمل حسین نے ای ٹی وی بہارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کو بند کرنے سے دہلی اور کشمیر میں دوریاں بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے سے یہاں کے عوام کو مالی و اقتصادی طور پر نقصان پہنچا ہے لیکن صحافیوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے چونکہ کشمیر کے صحافیوں کواب 700 کلومیٹر دور جاکر انٹرنیٹ کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔

تجمل کا مزید کہنا تھا کہ پابندیوں کا یہ عالم ہے کہ کشمیر میں صحافیوں کے لیے آزادانہ طور پر کام کرنا ممکن نہیں رہا۔ " یہاں خبر کی تصدیق کرنا ایک الگ مسئلہ ہےکیونکہ یہ تو وہ مشکلات ہیں جو سرینگر میں مقیم صحافیوں کو درپیش ہیں۔ دور دراز رہنے والے بہت سے صحافیوں کا اس سے برا حال ہے۔

اور ایک کشمیری صحافی شاہد عمران کا کہنا تھا کہ ''انٹر نیٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے صحافیوں کے مشکلات کا اندازہ اسی بات سےلگا سکتے ہیں کہ ہمیں سرینگر سے جموں انٹرنیٹ خدمات کے لیے جانا پڑتا ہے۔ اور میں خود اسی لئے جموں آیا کہ میں جموں آکر انٹرنیٹ کا استعمال کرکے اپنا کام کرو اب چار مہینے ہوچکے ہیں سرکار کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ خدمات بحال کرے تاکہ صحافی و عام لوگوں کو کام ملے کیونکہ اب بیشتر صحافی بے روزگار ہوئے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.