کمیٹی کے ایک بیان کے مطابق 31 اگست کو ، نئی دہلی کے اندرا گاندھی ہوائی اڈے پر امیگریشن حکام نے ایک کشمیری صحافی گیلانی کو جرمنی کے سفر پر جانے سے روک لیا۔ پوچھنے پر بتایا گیا کہ انہیں جرمنی کا سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
امیگریشن حکام نے گیلانی کو بتایا کہ جموں و کشمیر کی حکومت انکے سفر کے بارے میں انہیں مطلع کیا تھا لیکن انہیں مزید کوئی تفصیل نہیں دی گئی۔
گیلانی نے کہا کہ ان کی سفری دستاویزات بشمول پاسپورٹ اور ویزا درست تھیں لیکن اسکے باوجود انہیں جہاز میں سوار ہونے سے روکا گیا۔
سی پی جے کی ایشیا کی سینیئر محقق عالیہ افتخار نے کہا 'گیلانی کے پاس تمام جائز سفری دستاویزات تھے لیکن اس کے باوجود ان کو بین الاقوامی سفر کی اجازت نہ دینے کا کوئی جواز نہیں ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'بھارتی حکام کو چاہیے کہ وہ کشمیر کی صورتحال کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو پریشان کرنے کا تمام طریقوں کو فوری طور بند کرے'۔
کشمیر کی صورتحال پر گیلانی کی کتاب'کشمیر، ریج اینڈ ریزن' جولائی میں شائع ہوئی ہے۔
سی پی جے کے مطابق گوہر گیلانی جرمنی جاکر ایک ٹریننگ پروگرام میں شرکت کرنا چاہتے تھے جو ان کی جرمن براڈکاسٹنگ ایجنسی ڈوئشے ویلےکے دلی بیورو میں ملازمت شروع کرنے کے لیے لازمی تھا۔
وہ ماضی میں بھی جرمنی میں اس ادارے کے ساتھ بحیثیت ایڈیٹر وابستہ رہے ہیں۔
وزارت داخلہ نے فوری طور پر 'سی پی جے' کی جانب سے ای میل کے ذریعے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
سی پی جے نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران جموں و کشمیر میں ایک سیاسی بحران ہے جس کے دوران مواصلات پر پابندی عائد کی گئی ہے اور کئی صحافیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔