یہ الفاظ ہیں کشمیر کے مختلف تاجر انجمنوں کے، جو کشمیر میں شائع ہونے والے اخبارات میں چھاپے گئے تھے اور جس نے ہر پڑھنے والے کو مایوس کر دیا۔
کشمیر میں تاجر انجمنوں کا کہنا ہے انہیں قرضہ ادا نہ کرنے پر بینکوں کے جانب سے ہراساں اور پریشان کیا جا رہا ہے۔ انکے گھروں پر بینک حکام پولیس کے ساتھ چھاپے ڈال رہے ہیں جس کی وجہ سے انکی بے عزتی کی جارہی ہے۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ انہوں نے بینک سے قرضہ لیا ہے اور وہ قرضہ ادا کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا ہے کشمیر میں برسوں سے چلے آرہے نامساعد حالات کی وجہ سے کاروبار شدید طور سے متاثر ہوا ہے۔ اور گزشتہ برس پانچ اگست سے سرکار کیطرف سے پابندیاں اور انٹرنیٹ پر بندشیں نافذ کرنے سے تجارت مفلوج رہے جس کی وجہ سے وہ بنک کا قرضہ ادا نہیں کر پا رہے ہیں۔
دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں وکشمیر کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے بعد مرکزی سرکار اور انتظامیہ نے کئی بار کہا ہے کہ وہ بیرونی ریاستوں سے صنعت کاروں کو مدعو کر رہے ہیں تاکہ وہ جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری کر سکے۔ اس ضمن میں سرکار اپریل میں ایک بڑی انوسٹمنٹ سمٹ کرنے جا رہی ہے۔
لیکن تاجر کہتے ہیں کہ ایک طرف سرکار بیرون صنعت کاروں کو مدعو کر رہی ہے اور دوسری جانب کشمیر کے تجار کو پریشان کر رہی۔
تاجروں نے لیفٹینٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کی نوٹس لے تاکہ تاجروں کو بینکوں کی طرف سے پریشان نہ کیا جائے۔