کورونا وائرس کے پیشِ نظر یہ امتحانات قریب 6 ماہ بعد منعقد کئے گئے کیونکہ کووڈ 19 کی وجہ سے یہ امتحانات منعقد نہیں ہوسکے تھے تاہم ان امتحانات کے دوران سرینگر کے کچھ رضاکاروں نے ایک منفرد کوشش کی۔
انہوں نے طلباء کے درمیان ماسک اور گلوز تقسیم کئے اور اس کے علاوہ یونیورسٹی گیٹ پر سینٹائزیشن کی سہولیات بھی دستیاب رکھی گئیں تھیں۔
ہیلپ فار آل نامی اس مہم کے ذریعے سرینگر کے کئی نوجوان رضاکاروں نے انٹرنس امتحانات میں شریک ہونے والے تمام طلباء کے درمیان ماسک اور ہینڈ گلوز تقسیم کئے اور ان کے لئے سینٹائزر دستیاب رکھیں تاکہ امتحان میں شریک ہونے کے دوران وہ اپنے آپ کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھ پائے۔
امتحانات میں شریک ہونے والے طلباء نے ان رضا کاروں کی اس کوشش کی کافی سراہنا کی اور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ اگرچہ امتحانات میں سماجی دوری کا پہلے سے ہی خیال رکھا جاتا ہے تاہم رضاکاروں نے طلباء کو یونیورسٹی میں داخل ہونے سے قبل ہی انہیں ہاتھوں کو سینٹائز کرنے، ماسک پہنے اور گلوز پہننے کی تمام سہولیات دستیاب رکھیں تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
خیال رہے کہ کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے شروع ہونے کے پہلے دن سے ہی تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل تھیں اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں داخلے کے لئے جو انٹرنس امتحانات ہر سال مارچ کے مہینے میں منعقد کئے جاتے تھے قریب 7 ماہ بعد منعقد کئے گئے۔
ہیلپ فار آل نامی اس رضاکار گروپ کے نمائندے عباس کشمیری نے بتایا کہ ان کی اس کوشش کا مقصد یہ ہے کہ کورونا وائرس کے بڑھتے پھیلاؤ کو کم کیا جاسکے کیونکہ یونیورسٹی میں ہزاروں کی تعداد میں طلباء ان امتحانات میں شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اس کوشش کو آگے بھی جاری رکھیں گے۔
کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پہلے دن سے ہی تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل تھیں