کشمیر میں ریل سروس گزشتہ سات ماہ سے مسلسل بند پڑی ہے جس کے نتیجے میں کشمیر ریلوے کو اب تک کروڑو ں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے ۔
وادی کشمیر کے مختلف اضلاع کے درمیان چلنے والی ریل سروس گزشتہ سات ماہ سے مکمل طور پر ٹھپ ہے ۔رواں برس کے ماہ مارچ میں کووڈ 19کے نتیجے میں نافذ کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے جہاں تمام کاروباری ادارے اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں معطل کی گئیں وہیں ریل سروس کو بھی عارضی طور پر معطل رکھا گیا ۔
وادی میں قائم ریلوے اسٹیشن پر روایتی گہما گہمی مانند پڑ گئی ہے بلکہ ایک انجان سی خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔پڑیاں ویران سی نظر آرہی ہے۔ریل خدمات معطل رہنے کے نتیجے میں جہاں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے وہی ریلوے اسٹیشنوں کے نزدیک قائم ہوٹل مالکان و چھاپڑی فروش گذشتہ 7 مہینوں سے کاروبار کے حوالے سے بلکل ٹھپ بیٹھے ہیں۔
ریل سروس معطل رہنے کے سبب اسٹیشنوں کے نزدیک بیشتر ہوٹل، دکانیں و عارضی اسٹال بند پڑے ہیں ۔محمد اکبر نامی چائے فروش کا کہنا ہے کہ ریل سروس بند رہنے کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے اسٹیشن کے باہر چائے کی دکان چلا رہا ہے تاہم ریل بند رہنے کے باعث اس کے روزگار پر منفی اثر پڑا ہے۔
منظور احمد نامی مسافر کا کہنا ہے کہ قاضی گنڈ، بانہال ، بڈگام اور بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل گاڑیوں میں سفر کرنے سے انہیں کافی سہولیت ہوتی تھی۔
ایک تو پیسے کی بچت ہوتی تھی دوسرا وہ اپنی منزلوں پر وقت پر پہنچتے تھے ۔اگرچہ اب لاک ڈاؤن مکمل طور پر ختم ہوا اور وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں ٹرانسپورٹ اور دیگر کاروباری سرگرمیاں بحال ہوئی لیکن ریل خدمات کو ہنوز بند رکھنا قابل حیرت بات ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح مسافر بردار گاڑیوں کیلئے ایس او پیز جاری کئے گئے ہیں اسی طرح ریل سروس کو بھی ایس او پیز اور ہیلتھ گائڈ لائنوں کے تحت چالوں کیا جائے تاکہ مسافروں کو راحت نصیب ہو۔
ادھر ریلوے حکام کے مطابق وادی میں ریل سروس کی فوری بحالی کے امکانات نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں وبائی بیماری کے سبب مسافر بردار ریل سروس بند ہے تاہم محکمہ پھر سے ریل کو پٹری پر دوڑانے کے لئے سنجیدگی سے غور کر رہا ہے ۔