ETV Bharat / state

پولیس پر ویڈیو جرنلسٹز کو ہراساں کرنے کا الزام

author img

By

Published : Mar 5, 2020, 6:51 PM IST

کشمیر پریس کلب نے آج اپنے ایک پریس بیان میں، جنوبی کشمیر میں دو ویڈیو جرنلسٹز کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

پولیس پر دو ویڈیو جرنلسٹز  کو ہراساں کرنے کا الزام
پولیس پر دو ویڈیو جرنلسٹز کو ہراساں کرنے کا الزام

اپنے ایک بیان میں پریس کلب نے گزشتہ روز سی این این نیوز 18 کے کیمرہ مین قیوم خان اور ٹی وی 9 بھارت ورش کے کیمرہ مین قیصر میر کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق سی این این نیوز 18 اور ٹی وی 9 بھارت ورش کے لیے کام کرنے والے کیمرہ مین قیوم خان اور قیصر میر کو پولیس نے 4 مارچ کو پلوامہ میں پیشہ وارانہ کام کرنے سے روک دیا تھا۔ صرف یہی نہیں ان کا کیمرہ اور دو موبائل فونز بھی چھین لیے گئے اور تقریباً 5 گھنٹے کے بعد واپس دیے گئے۔

قیصر میر کی جانب سے کشمیر پریس کلب کو دیے گئے تحریری بیان کے مطابق '4 مارچ 2020 کو 3 بج کر 30 منٹ پر دونوں ویڈیو جرنلسٹز کو پولیس نے ایس ایس پی پلوامہ کے سامنے روکا جب وہ اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے تھے۔'

میر نے کہا کہ 'پولیس افسر نے ان کے کیمرے اور فون اس وقت چھین لیے جب وہ پلوامہ کے ہکری پورہ علاقے میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی چھاپہ مار کارروائی کا کوریج کررہے تھے۔'

پولیس پر دو ویڈیو جرنلسٹز  کو ہراساں کرنے کا الزام
پولیس پر دو ویڈیو جرنلسٹز کو ہراساں کرنے کا الزام

قیصر میر نے بیان میں کہا ہے کہ 'ہم ہکری پورہ پلوامہ میں این آئی اے کی چھاپہ مار کارروائی کو کَوَر کر رہے تھے اور پولیس نے ہمیں روکا اور ہمارے فون اور کیمرے لے لیے۔ پولیس نے مجھے بعد میں شام 8 بجے کاکاپورہ پولیس اسٹیشن آنے کو کہا جہاں انہوں نے اسٹوری کا پورا فوٹیج ڈلیٹ کردیا اور ہمیں فون اور کیمرہ واپس دے دیا۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'روزانہ جنوبی کشمیر میں میڈیا والوں کو اپنے پیشہ ور فرائض کی انجام دہی کرتے ہوئے ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔'

ان کے مطابق انہیں 29 فروری کو کارڈن اینڈ سرچ آپریشن (سی اے ایس او) کے دوران ببگنڈ پلوامہ میں روک لیا گیا تھا اور سکیورٹی اہلکاروں نے ان کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں محاصرے کے دوران فوجیوں نے ڈھال بنا لیا تھا۔

پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تازہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ خطہ کشمیر میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنا بلا روک ٹوک جاری ہے اور یہ پریس کو مضحکہ خیز بنانے کے مترادف ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'کشمیر پریس کلب اس کو ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ اس نے 5 اگست سے پولیس کے ذریعہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنے خدشات ظاہر کرنے کے لیے پولیس حکام کے ساتھ اعلی سطح پر کام کیا ہے۔ پریس کلب انتظامیہ نے ایک بار پھر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے افسروں کو حساس بنائے اور صحافیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے دیں۔

اپنے ایک بیان میں پریس کلب نے گزشتہ روز سی این این نیوز 18 کے کیمرہ مین قیوم خان اور ٹی وی 9 بھارت ورش کے کیمرہ مین قیصر میر کو پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق سی این این نیوز 18 اور ٹی وی 9 بھارت ورش کے لیے کام کرنے والے کیمرہ مین قیوم خان اور قیصر میر کو پولیس نے 4 مارچ کو پلوامہ میں پیشہ وارانہ کام کرنے سے روک دیا تھا۔ صرف یہی نہیں ان کا کیمرہ اور دو موبائل فونز بھی چھین لیے گئے اور تقریباً 5 گھنٹے کے بعد واپس دیے گئے۔

قیصر میر کی جانب سے کشمیر پریس کلب کو دیے گئے تحریری بیان کے مطابق '4 مارچ 2020 کو 3 بج کر 30 منٹ پر دونوں ویڈیو جرنلسٹز کو پولیس نے ایس ایس پی پلوامہ کے سامنے روکا جب وہ اپنے پیشہ وارانہ فرائض انجام دے رہے تھے۔'

میر نے کہا کہ 'پولیس افسر نے ان کے کیمرے اور فون اس وقت چھین لیے جب وہ پلوامہ کے ہکری پورہ علاقے میں قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی چھاپہ مار کارروائی کا کوریج کررہے تھے۔'

پولیس پر دو ویڈیو جرنلسٹز  کو ہراساں کرنے کا الزام
پولیس پر دو ویڈیو جرنلسٹز کو ہراساں کرنے کا الزام

قیصر میر نے بیان میں کہا ہے کہ 'ہم ہکری پورہ پلوامہ میں این آئی اے کی چھاپہ مار کارروائی کو کَوَر کر رہے تھے اور پولیس نے ہمیں روکا اور ہمارے فون اور کیمرے لے لیے۔ پولیس نے مجھے بعد میں شام 8 بجے کاکاپورہ پولیس اسٹیشن آنے کو کہا جہاں انہوں نے اسٹوری کا پورا فوٹیج ڈلیٹ کردیا اور ہمیں فون اور کیمرہ واپس دے دیا۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'روزانہ جنوبی کشمیر میں میڈیا والوں کو اپنے پیشہ ور فرائض کی انجام دہی کرتے ہوئے ہراساں کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے۔'

ان کے مطابق انہیں 29 فروری کو کارڈن اینڈ سرچ آپریشن (سی اے ایس او) کے دوران ببگنڈ پلوامہ میں روک لیا گیا تھا اور سکیورٹی اہلکاروں نے ان کے ساتھ ایک مجرم کی طرح سلوک کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں محاصرے کے دوران فوجیوں نے ڈھال بنا لیا تھا۔

پریس بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تازہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ خطہ کشمیر میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنا بلا روک ٹوک جاری ہے اور یہ پریس کو مضحکہ خیز بنانے کے مترادف ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'کشمیر پریس کلب اس کو ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے کہ اس نے 5 اگست سے پولیس کے ذریعہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنے خدشات ظاہر کرنے کے لیے پولیس حکام کے ساتھ اعلی سطح پر کام کیا ہے۔ پریس کلب انتظامیہ نے ایک بار پھر پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے افسروں کو حساس بنائے اور صحافیوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے کام کرنے دیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.