ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور بانہال جیسے پہاڑی خطوں میں یہ سڑک حادثات اگرچہ معمول بن چکے ہیں لیکن اب ان علاقوں کے ساتھ ساتھ کشمیر وادی کے دیگر اضلاع میں بھی اس طرح کے خوفناک حادثات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
گزشتہ دو تین برسوں کے دوران سڑک حادثات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں جبکہ سینکڑوں افراد عمر بھر کے لیے متاثر ہوگئے ہیں۔
سڑک حادثات کی اہم وجہ جہاں حکومت کی ناقص پالیسیوں کو سمجھا جا رہا ہے۔ وہیں ڈرائیور حضرات کی غفلت شعاری اور سڑکوں کی خستہ حالی کو بھی خاص وجوہات کے بطور مانا جا رہا ہے جس پر ہر شخص اپنی تشویش ظاہر کر رہا ہے۔
ماضی قریب میں اگرچہ تشکیل شدہ کمیٹی نے انتظامیہ کو سرینگر جموں شاہراہ اور خطہ چناب کو جانے والی سڑکوں پر حادثات اور قیمتی جانوں کے زیاں کو روکنے کے لیے اہم تجاویز سونپ دی تھیں لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود ان سفارشات پر کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ سڑکیں انسانی خون سے تر ہوتی جا رہی ہیں۔
قومی شاہراہوں پر محکمہ ٹریفک کے اہلکاروں کی مناسب افرادی قوت کہیں دیکھی جارہی ہے۔ وہیں شاہراؤں پر وہ لوگ بھی مسافر بردار گاڑیاں چلاتے دیکھے جارہے ہیں جن کے پاس محکمہ کے لائسنس بھی موجود نہیں ہے۔
دوسری جانب ان سڑکوں پر اوور لوڈنگ اور تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کے منظر بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
بہر حال ایل جی انتظامیہ اور خاص کر محکمہ ٹریفک کو اس طرح کے خوفناک اور بھیانک حادثات کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
وہیں عام لوگوں پر بھی یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی ٹریفک قوانین کی پاسداری عمل میں لائیں تاکہ آئے روز سڑکوں پر انسانی جانوں کے زیاں کو روکا جا سکے۔