ETV Bharat / state

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (کشمیر) کا لاوے پورہ تصادم کی تحقیقات کا مطالبہ

جہاں پولیس لگاتار دعویٰ کر رہی ہے کہ تینوں ہلاک شدہ نوجوان عسکریت پسند تھے، اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی بھی معاملہ درج نہیں تھا۔ وہیں ان کے لواحقین پولیس کے دعوے کو بےبنیاد قرار دے رہے ہیں۔

بار ایسوسی ایشن (کشمیر) کا لاوے پورہ تصادم کی تحقیقات کا مطالبہ
بار ایسوسی ایشن (کشمیر) کا لاوے پورہ تصادم کی تحقیقات کا مطالبہ
author img

By

Published : Jan 5, 2021, 4:38 PM IST

جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (کشمیر) نے منگل کے روز سرینگر کے لاوے پورہ علاقے میں ہوئے تصادم میں تین نوجوانوں کی ہلاکت پر ہائی کورٹ کے ایک سیٹنگ جج کی جانب سے اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق 'طلبا کی ہلاکت سے نہ صرف کشمیر بھر میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ وکلاء برادری کو بھی اتنا ہی صدمہ پہنچا ہے۔ یہ جان کر تکلیف ہو رہی ہے کہ ہلاک ہونے والے نوجوانوں کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ کسی عسکریت پسند کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ ملوث نہیں تھے۔ ان کے اہل خانہ کے بیان کے مطابق وہ بے قصور تھے۔'

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'بار ایسوسی ایشن نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے ایک سیٹنگ جج کی جانب سے اعلی سطح کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اصل اور حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے۔'

اس سے قبل ایسوسی ایشن نے ایڈووکیٹ نذیر احمد رنگا کی صدارت میں اپنے ایگزیکیوٹیو ممبروں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اجلاس کے دوران سکیورٹی فورسز کے ذریعہ حالیہ تین کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت پر دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں یہ قرارداد بھی منظور کی گئی کہ بار ایسوسی ایشن کا وفد متوفی نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملنے جائے۔

پیر کے روز یعنی 30 دسمبر 2020 کو تصادم آرائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تینوں نوجوانوں کے لواحقین نے مسلسل چھٹے دن احتجاج کیا اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ہلاک شدہ نوجوانوں کی لاشوں کو تدفین کے لئے واپس کردیں۔

لواحقین کا شروع سے دعویٰ رہا ہے کہ ان کے بیٹے محض عام شہری ہیں نہ کہ عسکریت پسند۔

ادھر، جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی لاشوں کی واپسی کے لئے آواز بلند کی ہے۔

محبوبہ نے پیر کو کہا کہ 'لاشوں کو واپس نہ کرنا جبر کی حد ہے۔ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ نئی دہلی اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کیوں ماں کی آواز اور چیخوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔'

تحقیقات جلد از جلد اختتام پذیر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'ایل جی سنہا نے پہلے ہی وعدہ کیا تھا کہ صرف ایک منصفانہ اور شفاف تحقیقات ان خاندانوں کو مطمئن کریں گی جو اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں جن کا اصرار ہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔'

متعدد نیٹیزینوں نے مقتول نوجوانوں کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے والے ہیش ٹیگ ریٹرن دی باڈیز کے ساتھ ایک آن لائن مہم بھی جاری رکھی ہے۔

جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (کشمیر) نے منگل کے روز سرینگر کے لاوے پورہ علاقے میں ہوئے تصادم میں تین نوجوانوں کی ہلاکت پر ہائی کورٹ کے ایک سیٹنگ جج کی جانب سے اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق 'طلبا کی ہلاکت سے نہ صرف کشمیر بھر میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ وکلاء برادری کو بھی اتنا ہی صدمہ پہنچا ہے۔ یہ جان کر تکلیف ہو رہی ہے کہ ہلاک ہونے والے نوجوانوں کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ کسی عسکریت پسند کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ ملوث نہیں تھے۔ ان کے اہل خانہ کے بیان کے مطابق وہ بے قصور تھے۔'

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'بار ایسوسی ایشن نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے ایک سیٹنگ جج کی جانب سے اعلی سطح کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اصل اور حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے۔'

اس سے قبل ایسوسی ایشن نے ایڈووکیٹ نذیر احمد رنگا کی صدارت میں اپنے ایگزیکیوٹیو ممبروں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اجلاس کے دوران سکیورٹی فورسز کے ذریعہ حالیہ تین کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت پر دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں یہ قرارداد بھی منظور کی گئی کہ بار ایسوسی ایشن کا وفد متوفی نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملنے جائے۔

پیر کے روز یعنی 30 دسمبر 2020 کو تصادم آرائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تینوں نوجوانوں کے لواحقین نے مسلسل چھٹے دن احتجاج کیا اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ہلاک شدہ نوجوانوں کی لاشوں کو تدفین کے لئے واپس کردیں۔

لواحقین کا شروع سے دعویٰ رہا ہے کہ ان کے بیٹے محض عام شہری ہیں نہ کہ عسکریت پسند۔

ادھر، جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے بھی لاشوں کی واپسی کے لئے آواز بلند کی ہے۔

محبوبہ نے پیر کو کہا کہ 'لاشوں کو واپس نہ کرنا جبر کی حد ہے۔ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ نئی دہلی اور جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کیوں ماں کی آواز اور چیخوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔'

تحقیقات جلد از جلد اختتام پذیر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'ایل جی سنہا نے پہلے ہی وعدہ کیا تھا کہ صرف ایک منصفانہ اور شفاف تحقیقات ان خاندانوں کو مطمئن کریں گی جو اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں جن کا اصرار ہے کہ وہ بے گناہ ہیں۔'

متعدد نیٹیزینوں نے مقتول نوجوانوں کے لئے انصاف کا مطالبہ کرنے والے ہیش ٹیگ ریٹرن دی باڈیز کے ساتھ ایک آن لائن مہم بھی جاری رکھی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.