ETV Bharat / state

'خصوصی حیثیت کو حکومت بحال کر سکتی ہے یا عدالت'

سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ 'گپکار اعلامیہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر ایک دن بعد ہی اس دفعہ کو ہٹا دیا گیا۔'

' خصوصی حیثیت کو حکومت بحال کرسکتی ہے یا عدالت'
' خصوصی حیثیت کو حکومت بحال کرسکتی ہے یا عدالت'
author img

By

Published : Sep 3, 2020, 2:30 PM IST

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ 'آئینی دفعات 370 اور 35 اے کو حکومت یا سپریم کورٹ ہی بحال کر سکتے ہیں، دوسرا کوئی نہیں کر سکتا ہے۔'

سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ 'گپکار اعلامیہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر ایک دن بعد ہی اس دفعہ کو ہٹا دیا گیا۔'

موصوف صدر نے میڈیا کو بتایا: 'آئینی دفعات 370 اور 35 اے کو پارلیمنٹ یا عدالت ہی بحال کر سکتے ہیں۔ جہاں تک گپکار اعلامیہ کا تعلق ہے تو یہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر پانچ اگست کو اس دفعہ کو ہٹا دیا گیا'۔

الطاف بخاری نے کہا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے ہٹانے سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو دکھ پہنچا ہے اور ہمیں بھی دکھ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم اجڑے ہوئے لوگ ہیں کیونکہ ہماری پہچان ہی ختم کر دی گئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت ہماری ترجیحات لوگوں کو اقتصادی بحران سے باہر نکالنا ہے۔'

انہوں نے کہا: 'کووڈ نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، لوگ بچوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے بابت پریشان ہیں، تمام شعبے ختم ہوگئے ہیں۔ ہم ان ہی ترجیحات کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں'۔

انجینئروں کے سیلف ہیلپ گروپس کو ختم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر الطاف بخاری نے کہا: 'اس وقت ہمارے حکمران بیوروکریٹ ہیں جو حکمنامے جاری کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ انجیئنروں کو نوکریاں نہیں دے سکتے ہیں تو کام تو دے سکتے ہیں لیکن ہم چپ نہیں رہیں گے ان کے لئے لڑتے رہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات ہونے چاہئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں۔'

جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ 'آئینی دفعات 370 اور 35 اے کو حکومت یا سپریم کورٹ ہی بحال کر سکتے ہیں، دوسرا کوئی نہیں کر سکتا ہے۔'

سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ 'گپکار اعلامیہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر ایک دن بعد ہی اس دفعہ کو ہٹا دیا گیا۔'

موصوف صدر نے میڈیا کو بتایا: 'آئینی دفعات 370 اور 35 اے کو پارلیمنٹ یا عدالت ہی بحال کر سکتے ہیں۔ جہاں تک گپکار اعلامیہ کا تعلق ہے تو یہ 4 اگست کو دفعہ 370 کو بچانے کے لئے جاری کیا گیا تھا لیکن پھر پانچ اگست کو اس دفعہ کو ہٹا دیا گیا'۔

الطاف بخاری نے کہا کہ 'دفعہ 370 اور 35 اے ہٹانے سے جموں و کشمیر کے لوگوں کو دکھ پہنچا ہے اور ہمیں بھی دکھ ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہم اجڑے ہوئے لوگ ہیں کیونکہ ہماری پہچان ہی ختم کر دی گئی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت ہماری ترجیحات لوگوں کو اقتصادی بحران سے باہر نکالنا ہے۔'

انہوں نے کہا: 'کووڈ نے لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، لوگ بچوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے بابت پریشان ہیں، تمام شعبے ختم ہوگئے ہیں۔ ہم ان ہی ترجیحات کو آگے لے کر چلنا چاہتے ہیں'۔

انجینئروں کے سیلف ہیلپ گروپس کو ختم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر الطاف بخاری نے کہا: 'اس وقت ہمارے حکمران بیوروکریٹ ہیں جو حکمنامے جاری کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ انجیئنروں کو نوکریاں نہیں دے سکتے ہیں تو کام تو دے سکتے ہیں لیکن ہم چپ نہیں رہیں گے ان کے لئے لڑتے رہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں فوری طور پر اسمبلی انتخابات ہونے چاہئے تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.