جمعہ کے پیش نظر حکام کو خدشہ رہتا ہے کہ لوگ بڑے پیمانے پر مظاہروں کا اہتمام کرسکتے ہیں چنانچہ اس پس منظر میں آج وادی کشمیر میں متعدد مقامات پر سکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وادی کے بیشتر علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ کئے گئے ہیں۔ متعدد علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
جمعہ کے پیش نظر، کشمیر میں بندشیں سخت جموں و کشمیر میں 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے دفعہ 370 کو غیر مؤثر بنانے اور ریاست کا خصوصی آئینی درجہ منسوخ کئے جانے کے بعد 75 ویں روز بھی امتناعی احکامات جاری ہیں جن سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
وادیٔ کشمیر میں گذشتہ دنوں دو ماہ سے زائد کے عرصے تک بند رہنے والے پوسٹ پیڈ موبائل پھر سے بحال کیے گئے تاہم ان سے انٹرنیٹ رابطے پر پابندی بدستور رہے گی۔
وادی میں احتیاطاً پانچ اگست سے انٹرنیٹ کنیکشن اور پری پیڈ موبائل سروس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔شمالی کشمیر میں بارہمولہ سے جموں علاقے میں بنیہال کے درمیان ٹرین سروس شروع نہیں ہوئی ہے۔
حکام کے مطابق عوام کو ان کی مقامی اور محلہ مساجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت ہے، لیکن امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے سرینگر کی جامع مسجد میں نماز باجماعت کی ادایئگی کی اجازت نہیں ہے۔
سرینگر سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اطلاع دی کہ نماز جمعہ کے پیش نظر ، حکام نے پورے شہر میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی گشت میں اضافہ کیا ہے اور امتناعی احکامات کو سختی کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں گورنر انتظامیہ نے قانون سازیہ کے تاریخی ایوان بالا (لیجسلیٹیو کونسل) کو منسوخ کئے جانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر عملدرآمد شروع کیا ہے۔ حکام نے کونسل کے تمام ملازمین کو جنرل ایڈمسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ منسلک کیا ہے جبکہ اسکے اثاثوں کو محکمہ جائیداد ( اسٹیٹس ڈیپارٹمنٹ) اور گاڑیوں کو اسٹیٹ موٹر گیراجز کی تحویل میں دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ ان اقدامات کا حصہ ہے جن کے تحت جموں و کشمیر ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ریاست کی تقسیم 31 اکتوبر سے نافذالعمل ہوگی۔