موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی بھر میں85ویں دن بھی دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے۔ تاہم سرینگر کے بعض حصوں بالخصوص سول لائنز اور بالائی شہر میں دکانیں صبح کے دس بجے تک کھلی رہیں جس دوران لوگوں نے ضرورت کی چیزیں خریدیں۔
وادی کے اطراف و اکناف میں بازار بند رہے اور تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں، سڑکوں پر نجی گاڑیوں کو بھاری تعداد میں چلتے ہوئے دیکھا گیا لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل آٹے میں نمک کے برابر ہی نظر آئی۔
کشمیری عوام مرکزی حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
وادی میں احتیاطاً پانچ اگست سے انٹرنیٹ کنیکشن اور پری پیڈ موبائل سروس پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔شمالی کشمیر میں بارہمولہ سے جموں علاقے تک بانیہال کے درمیان ٹرین سروس شروع نہیں ہوئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے وادی کشمیر کے بیشتر اضلاع میں دکانیں صبح صرف دو گھنٹے کھل جاتی ہے اور 10 بجے کے آس پاس پھر سے بند ہوجاتی ہیں۔
وادی اور دیگر مقامات سے مسلسل بند کی رپورٹس مل رہی ہیں۔ شمالی کشمیر میں کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، پٹَّن ، ہندواڑہ اور سوپور میں دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے۔ سڑکوں پر نقل و حمل کی سرگرمیاں ندارد تھیں۔
جنوبی کشمیر میں اننت ناگ، شوپیاں، پلوامہ، پانپور اور کُولگام سے ہڑتال کی رپورٹس مل رہی ہیں جہاں لاء اینڈ آرڈر کو قائم رکھنے کے لیے اضافی سلامتی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے بھی بند کی رپورٹ موصول ہورہی ہے۔