ETV Bharat / state

بجٹ 2020: کشمیری عوام میں مایوسی؟ - ریاست کی بہبود چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے سے ہوتا

جہاں ایک طرف وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے نئے مرکزی علاقے جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے 30757 کروڑ روپیے کے بجٹ مختص کرنے کا اعلان کیا وہیں کشمیری عوام اور ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ یہ رقم وادی کو 5 اگست کے بعد ہوئے مالی نقصان کی بھرپائی کے لیے ناکافی ہے۔

بجٹ 2020: کشمیری عوام میں مایوسی؟
بجٹ 2020: کشمیری عوام میں مایوسی؟
author img

By

Published : Feb 1, 2020, 7:05 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:33 PM IST


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وادی کے معروف صحافی بلال فرقانی کا کہنا تھا کہ "کسی بھی ملک یا ریاست کی بہبود چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے سے ہوتا ہے تاہم اس بجٹ میں ایسا کچھ غور کرنے لائق نہیں ہے۔ عوام کو کافی امیدیں تھیں لیکن انہیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔"

بجٹ 2020: کشمیری عوام میں مایوسی؟

اقتصادیت کے ماہر عجز ایوب کا ماننا ہے کہ "جموں و کشمیر میں نامساعد حالات کی وجہ سے کافی نقصان ہوا اور ہو بھی رہا ہے۔ بجٹ میں جس رقم کا اعلان کیا گیا ہے وہ کافی کم ہے۔ اب تو انتظامیہ کے بھی اپنے اخراجات ہیں کیوں کہ اب جموں و کشمیر ریاست نہیں بلکہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے۔"

سینیئر صحافی ریاض مسرور کا کہنا تھا کہ "مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر کی موجودہ صورتِحال کو نظر میں رکھ کر بجٹ پیش کرنا چاہیے تھا۔ ہمیں کشمیر میں مودی جی کا گجرات ماڈل نظر نہیں آرہا۔ 30,000 کروڑ تو صرف دستاویز بنانے میں لگتے ہیں۔ فلاح و بہبود کی اسکیمیں اور ترقی کے لیے اس میں کیا ہے؟"

وہیں کشمیر اکنامک الائنس کے نائب صدر عجز شردر نے بجٹ کے تعلق سے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ 6 ماہ سے وادی کے تاجر، باغ مالکان اور سیاحت سے وابستہ افراد کو کافی نقصانات برداشت کرنے پڑے۔ اس بجٹ سے کافی اُمید تھی تاہم مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ واگذار کی گئی رقومات سے کچھ نہیں ہوگا۔"

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب صدر عبدالمجید میر کا ماننا تھا کہ "ہمارے ہر شعبے سے وابستہ افراد کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کی اس بجٹ سے ہمارے نقصانات کی کافی حد تک بھرپائی ہو سکتی ہے۔ "


ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے وادی کے معروف صحافی بلال فرقانی کا کہنا تھا کہ "کسی بھی ملک یا ریاست کی بہبود چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے سے ہوتا ہے تاہم اس بجٹ میں ایسا کچھ غور کرنے لائق نہیں ہے۔ عوام کو کافی امیدیں تھیں لیکن انہیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔"

بجٹ 2020: کشمیری عوام میں مایوسی؟

اقتصادیت کے ماہر عجز ایوب کا ماننا ہے کہ "جموں و کشمیر میں نامساعد حالات کی وجہ سے کافی نقصان ہوا اور ہو بھی رہا ہے۔ بجٹ میں جس رقم کا اعلان کیا گیا ہے وہ کافی کم ہے۔ اب تو انتظامیہ کے بھی اپنے اخراجات ہیں کیوں کہ اب جموں و کشمیر ریاست نہیں بلکہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ ہے۔"

سینیئر صحافی ریاض مسرور کا کہنا تھا کہ "مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر کی موجودہ صورتِحال کو نظر میں رکھ کر بجٹ پیش کرنا چاہیے تھا۔ ہمیں کشمیر میں مودی جی کا گجرات ماڈل نظر نہیں آرہا۔ 30,000 کروڑ تو صرف دستاویز بنانے میں لگتے ہیں۔ فلاح و بہبود کی اسکیمیں اور ترقی کے لیے اس میں کیا ہے؟"

وہیں کشمیر اکنامک الائنس کے نائب صدر عجز شردر نے بجٹ کے تعلق سے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ 6 ماہ سے وادی کے تاجر، باغ مالکان اور سیاحت سے وابستہ افراد کو کافی نقصانات برداشت کرنے پڑے۔ اس بجٹ سے کافی اُمید تھی تاہم مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ واگذار کی گئی رقومات سے کچھ نہیں ہوگا۔"

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب صدر عبدالمجید میر کا ماننا تھا کہ "ہمارے ہر شعبے سے وابستہ افراد کو کافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کی اس بجٹ سے ہمارے نقصانات کی کافی حد تک بھرپائی ہو سکتی ہے۔ "

Intro:Body:

jk: reaction of kashmiri people on budget 2020


Conclusion:
Last Updated : Feb 28, 2020, 7:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.