ضلع کمشنر خالد جہانگیر نے بی ڈی سی انتخابات کے اختتام کے بعد ایک پریس کانفرنس منعقد کی۔ جس میں انہوں نے انتخابات کے تعلق سے تفصیلات فراہم کی۔
خالد جہانگیر نے کہا کہ ووٹنگ عمل میں پنچایتی نمایندوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور یہ الیکشن پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ وادی کی موجودہ صورتحال کو معمول پر لانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے اور آج انتظامیہ کی مدد سے ہی بی ڈی سی انتخابات پرامن طریقے سے منعقد کئے گئے۔
اس دوران اننت ناگ میں بی جے پی کے نائب صدر صوفی یوسف نے کہا کہ وادی کشمیر میں دو ماہ سے زائد عرصے سے بندشوں کے باوجود بھی جموں و کشمیر میں بی ڈی سی انتخابات میں ووٹنگ کی کل شرح 90 فیصد رہی۔
صوفی یوسف نے کہا کہ ہار جیت میدان میں ہوتی ہے لیکن یہ جمہوریت کی جیت ہے کیونکہ پورے ملک کی آج کشمیر میں بی ڈی سی انتخابات پر ںظر تھی۔
انہوں نے کہا کہ پنچوں اور سرپنچوں نے ووٹنگ کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے امیدواروں کو فتحیاب کرایا ہے۔
ضلع میں کل 57 امیدوار میدان میں تھے۔ ووٹنگ کے سلسلے میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔ جبکہ اننت ناگ سمیت جموں سرینگر قومی شاہراہ اور دیگر حساس مقامات پر سیکورٹی کو الرٹ پر رکھا گیا۔
ووٹنگ عمل میں پنچایتی نمایندوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ ووٹرز نے جہاں جموں و کشمیر میں بی ڈی سی انتخابات کے انعقاد کو مرکزی حکومت کی جانب سے ایک سنگ میل قرار دیا، وہیں پنچایتوں کو مزید بااختیار بنانے کی ایک کوشش سے بھی تعبیر کیا۔
واضح رہے کہ جنوبی کشمیر کے 29 بلاکوں میں بی ڈی سی چیئرپرسن کے عہدے کے لئے کل 90 امیدوار میدان میں تھے۔ جبکہ اننت ناگ ضلع میں امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ تھی۔
واضح ہے کہ یہ انتخابات تب کرائے جارہے ہیں جب جموں و کشمیر میں دفعہ 35اے اور 370 کو منسوخ کر کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جس کے بعد کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے ان انتخابات سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وادی کے حالات گذشتہ 81 دنوں سے درہم برہم ہیں۔