ان انتخابات میں گذشتہ برس منتخب ہوئے پنچ اور سر پنچ ووٹ ڈالیں گے۔ تاہم 5 اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے فورا بعد ریاست کی ہند نواز سیاسی جماعتوں کے سربرہان سمیت کئی کارکنان کو مختلف جیلوں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر پردیس کانگریس سمیت ریاست کی علاقائی سیاسی جماعتیں بشمول پی ڈی پی و نیشنل کانفرنس سے ان انتخابات سے دور رہنے کا عندیہ دیا ہے۔
گذشتہ دنوں جموں میں پریس کانفرنس کے دوران ریاستی کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے ان انتخابات سے باضابطہ علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہیں نظر بند سیاسی رہنما و تین بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقات کرنے آئے نیشنل کانفرنس کے رہنما و کارکنان نے بھی ان انتخابات پر کئی سوالات اٹھائے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں جموں و کشمیر کے چیف الیکٹورل افسر شیلندر کمار نے کہا کہ ' انتخابات منعقد کرنے سے موجودہ صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'۔
شیلندر کمار نے کہا کہ ان انتخابات میں 1387 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں، جن میں بی جے پی، کانگریس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ کئی آزاد امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کی کانگریس کے 22 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے ہیں۔
واضح رہے کہ گانگریس، پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس نے ان انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
شیلیندر کمار نے مزید کہا کہ یہ انتخابات مخصوص سطح پر منعقد ہونے والے ہیں جس کی وجہ سے ان میں بڑی سطح کی سیاسی سرگرمیوں کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی سیاسی جماعت کا ہر بلاک میں موجود ہونا ضروری نہیں ہیں۔