جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے پیر کے روز کہا ہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت زیر حراست افراد کو قانونی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے دائر عرضی پر سماعت پانچ مارچ کو کی جائے گی۔
جسٹس علی محمد مگری اور ونود چٹرجی کول کے بنچ نے کہا 'پٹیشن کی برقرار رکھنے سے متعلق معاملہ اس عدالت کے منظور شدہ پہلے احکامات کے مطابق کیا جانا چاہئے لیکن ایڈووکیٹ جنرل کی عدم موجودگی کی وجہ سے اس پر غور نہیں کیا جاسکا۔'
عدالت نے سینئر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بی اے ڈار سے کہا کہ وہ سماعت کی اگلی تاریخ 5 مارچ کو ایڈووکیٹ جنرل کی حاضری کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے ممبر اسٹیٹ لیگل سروس اتھارٹی (ایس ایل ایس اے) اور لداخ لیگل سروس اتھارٹی کو پی ایس اے کے زیر حراست افراد کو قانونی امداد سے متعلق رپورٹس کو اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
گزشتہ برس دائر عوامی مفادات کی قانونی چارہ جوئی (پی آئی ایل) میں ایڈووکیٹ سید تصدق حسین نے قانونی امداد کا معاملہ اٹھایا ہے اور ان کے مطابق یوٹی انتظامیہ اس کی پابند ہے کہ وہ پی ایس اے کے تحت زیر حراست افراد کو امداد فراہم کرے۔
سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ کہ ' جہاں انتظامیہ پی ایس اے کے تحت کسی فرد کو حراست میں رکھتی ہے، وہاں آئین کے آرٹیکل 22 کے تحت اس پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آرٹیکل 20 اور 21 کے مطابق اس شخص کو قانونی مدد فراہم کی جائے۔