تاہم ان اخبارات میں آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد پہلی بار انتظامیہ کی جانب سے جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیلی اور ان خطوں کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے اشتہارات شائع کیے گئے۔
اشتہارات میں تفصیلات کے ساتھ مختلف شعبہ جات جیسے سیاحت، تعلیم، صحت عامہ، سرمایہ کاری، ترقی اور روزگار کے علاوہ مالکان اراضی کو ملنے والےفواعد بتائے گئے۔
وہیں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد سماج کے مختلف طبقوں کو ملنے والی سہولیات اور فوائد کے بارے میں اشتہارات میں تفصیلات کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔
اگرچہ انتظامیہ کی جانب سے اخبارات میں پورے بھارت کے لیے ایک ہی آئین کے تحت جموں و کشمیر اور لداخ کو کیسے فائدہ ہوگا، کے تناظر میں عام لوگوں تک جانکاری پہنچانے کے لیے پہل کی گئی ہے مگر مواصلاتی نظام پر پابندی اور اخبارات کی کم اشاعت و ترسیل سے یہ جانکاری لوگوں تک کس طرح پہنچ سکتی ہے؟
وہیں وادی کشمیر کی آبادی مسلسل ایک ماہ سے اپنے گھروں میں ہی محصور ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے لوگوں تک پہنچنے کی یہ کوشش زمینی سطح پر ناکام ہی نظر آرہی ہے کیونکہ چند اخبارات بھی عارضی میڈیا سینٹر اور دیگر چند مقامات تک ہی پہنچ پاتے ہیں۔ اس صورتحال کے دوران عام لوگوں تک یہ اشتہارات پہنچنا اور پڑھنا مشکل ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ایک ماہ سے بندشوں اور مواصلاتی خدمات پر پابندی کا سلسلہ جاری ہے۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلبا، روزگار کے متلاشی نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ وادی کے سبھی دس اضلاع میں مواصلاتی خدمات گذشتہ 30 روز سے معطل ہیں۔