جموں و کشمیر میں سرحد پار سے ہونے والے ممکنہ عسکریت پسندانہ حملے کے پیش نظر سکیورٹی اہلکاروں کی 100 کمپنیوں کی سلسلہ وار طریقے سے تعینانی کی جا رہی ہے۔
سرحد پار سے دراندازی کے بڑھتے واقعات اور 15 اگست سے قبل ممکنہ عسکریت پسندانہ حملوں کے پیش نظر مرکزی حکومت کی جانب سے وادی کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق سرحد پار سے ہورہی درندازی پر قابو پانے کے لیے وادی کشمیر میں سکیورٹی اہلکاروں کی 100 کمپنیوں کو سلسلہ وار طریقے سے منتقل کیا جارہا ہے۔ یہ اہلکار ریاست میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ سرحد پر پاکستان کی طرف سے ہورہی دراندازی کو روکنے میں بھی پیش پیش رہیں گے۔'
وزارت دفاع کے ذرائع نے ریاست میں مزید 25000 جوانوں کے منتقل کیے جانے کی خبر تردید کی۔
وزارات دفاع کے مطابق سی آر پی ایف کی 50 کمپنی، ایس ایس بی کی 30 اور اور بی ایس ایف اور آئی ٹی بی پی کی 10 دس کمپنیاں وادی کے لیے روانہ ہو چکی ہیں۔ اہلکاروں کو مرحلہ وار طریقے سے منتقل کیا جا رہا ہے۔
وزارات دفاع کا کہنا ہے کہ فوجی سربراہ جنرل بپن راوت فی الحال وادی میں سکیورٹی عملے کی تعیناتی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ قومی سلامتی مشیر اجیت دوول بھی سکیورٹی ایجنسیز کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں۔ عسکریت پسندوں کی طرف سے بڑے حملے کے پیش نظر ریاست میں بھارتی فضائیہ اور انڈین آرمی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا حفاظتی عملے کی تعیناتی صرف ریاست جموں و کشمیر میں ہی نہیں، بلکہ آسام، اترپردیش اور بہار کے علاقوں میں بھی ہو رہی ہے۔
اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی سے وادی کشمیر کے لوگوں میں بے چینی اور تشویش پیدا ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مرکزی حکومت کی جانب سے شورش زدہ وادی کشمیر میں حفاظتی عملے کی مزید ایک سو کمپنیاں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وادی میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور حفاظت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اضافی مرکزی فورسز کو روانہ کیا گیا ہے۔
اضافی سکیورٹی میں آئی ٹی بی پی کی 30 ، ایس ایس بی کی 10 اور سی آر پی ایف کی 50 کمپنیاں شامل ہیں۔ گذشتہ پارلیمانی انتخابات میں بھی کشمیر میں تین سو اضافی کمپنیاں تعینات کی گئی تھیں۔ بعد میں ان سبھی کمپنیوں کو امرناتھ یاترا کے حفاظتی انتظامات کے لئے تعینات کردیا گیا۔