گاندربل: مرکز کے زیر انتظام یو ٹی جموں و کشمیر میں ایک طرف مرکزی سرکار سے لے کر جموں کشمیر کی ایل جی انتظامیہ لگاتار یہ دعوٰی کر رہے ہیں کہ وادی کشمیر کے ہر گھر تک نل یا یوں کہیں پینے کا صاف پانی پہنچا دیا گیا ہے۔ تاہم کشمیر کے کونوں کونوں سے سامنے آ رہی تصویریں دیکھ کر تو ایسا لگتا ہے کہ زمینی سطح پر سرکاری دعوے بالکل کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
اس کی ایک مثال گاندربل کے بونزیل علاقے کی ہے جہاں واٹر فلٹریشن پلانٹ تو تعمیر کیا گیا ہے لیکن مقامی باشندوں کے مطابق پانچ سال سے اس کی تعمیر مکمل نہیں ہو رہی ہے، حالانکہ اب تک اس پر لاکھوں روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔ اس علاقے کے لوگ آج بھی نزدیک میں موجود چشموں یا ندی نالوں سے پرانے زمانے کی طرف پانی لانے پر مجبور ہیں۔
مقامی لوگ کہتے ہیں کہ برفباری کے دوران ہمیں برف کو پگھالنا پڑتا ہے۔ اس کے بعد ہمیں پینے کےلئے پانی ملتا ہے۔ مقامی نوجوان کہتے ہیں کہ اس پر پچھلے پانچ سال سے کبھی کام ہوتا ہے تو کبھی رک جاتا ہے، جو کہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نعرہ دے رہے ہیں کہ ہر گھر جل، ہر گھر نل۔ لیکن یہاں نہ نل ہے اور نہ جل ہے۔ اس لیے اعلی افسران خاص کر متعلقہ محکمے کے انجینئروں سے ہماری گزارش ہے کہ اس کام کو مکمل کرکے ہمارے اس خواب کو حقیقت میں بدلیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمیں سردیوں میں بہت زیادہ دقت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ پروجیکٹ مکمل ہو جائے تو سات سو کے قریب گھروں میں پانی پہنچ سکتا ہے۔
اس اہم معاملے پر جل شکتی محکمہ گاندربل کے ایکزیکٹیو انجنئیر سمیع اللہ بیگ نے کہا کہ اس پروجیکٹ پر اسی فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ سپلائی لائن لگی ہے لیکن وہاں پر دو محلے کے لوگوں کے درمیان کچھ آپسی معاملہ ہے، جس کی وجہ سے ہمارا محکمہ اس میں دقتوں کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم اسی ہفتے میں ان لوگوں سے بات کریں گے۔ انہیں اس کام میں مداخلت نہ کرنے کی درخواست کریں گے اور ان کا آپسی معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وولر جھیل میں مہمان پرندوں کے تحفظ کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروجیکٹ پانچ کروڑ کی لاگت سے بن رہا ہے، لیکن ٹھیکیدار اس میں سست رفتاری سے کام کر رہا ہے۔ ہم نے اسے نوٹس بھی بھیجا ہے، اگر وہ تین روز تک جواب دینے میں ناکام رہا تو اس صورت میں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔