کشمیری پرُامید ہیں کہ وادی کی موجودہ کشیدہ حالات کے خاتمے کے لیے اس اہم اجلاس میں مثبت فیصلہ کیا جائے گا۔
کشمیری عوام کا ماننا ہے اس اہم ترین اجلاس میں کچھ ایسے فیصلوں تک پہنچا جائے جو نہ صرف جموں و کشمیر کی عوام کے مفاد میں ہو بلکہ یہاں کے امن و امان کے دنوں کو واپس لوٹانے میں معاون و مددگار بھی ثابت ہو۔
گزشتہ ماہ کی 5تاریخ کو مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370اور دفعہ 35اے کی منسوخی کے ساتھ ہی وادی میں معمولات زندگی بری طرح متاثر ہے جبکہ مسلسل 53ویں روز سے کشیدہ حالات کے دوران عام لوگ طرح طرح کی مشکلات و مصائب میں گھرے ہوئے ہیں۔
ادھر مقامی صحافیوں کے ساتھ ساتھ ملکی و بین الاقوامی سطح کے نامہ نگار بھی وادی کی موجودہ صورتحال کو بڑی گہرائی سے رپورٹ کر رہے ہیں۔ ان کا بھی ماننا ہے کہ 27 اگست کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے کشمیری عوام کافی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔
وہیں یہاں کے نوجوان بھی اس امید میں ہیں کہ بھارت اور پاکستان اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری اور عالمی رہنمائوں کی موجودگی میں ایسی کسی پیش رفت کا آغاز کریں جو دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں امن و آشتی اور خوشحالی کے لئے سود مند ثابت ہو۔
دوسری جانب جنرل اسمبلی میں موجود عالمی برادری کے اعلیٰ رہنمائوں پر بھی کافی توقعات ہیں کہ وہ بھی جموں و کشمیر کو موجودہ نامساعد حالات سے باہر نکالنے میں اپنا اہم اور مثبت رول ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی 27تاریخ کی صبح جبکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان دوپہر بعد جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔