ETV Bharat / state

کشمیر: سگریٹ و تمباکو نوشی میں غیر معمولی اضافہ - سگریٹ و تمباکو نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا

وادی کشمیر میں مسلسل 48 روز سے بندشوں اور مواصلاتی نظام پر عائد پابندی کے سبب سگریٹ و تمباکو نوشی میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

کشمیر: سگریٹ و تمباکو نوشی میں غیر معمولی اضافہ
author img

By

Published : Sep 21, 2019, 6:02 PM IST

Updated : Oct 1, 2019, 11:56 AM IST

عوامی مقامات بالخصوص ہسپتالوں کے احاطوں میں سگریٹ نوشی پر تقریباً بریک لگ چکا تھا، لیکن 5 اگست کو دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد اب ان مقامات پر بھی لوگوں کو کھلے عام سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڑتال، مواصلاتی خدمات پر پابندی اور دیگر قدغنوں کی وجہ سے اہلیان وادی نفسیاتی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ بدقسمتی سے لوگ پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے ورزش کے بجائے سگریٹ و تمباکو نوشی کرتے ہیں جو کسی بھی لحاظ انسانی صحت کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔

وادی میں اس وقت لوگوں کو سڑکوں، گلی کوچوں اور خاص طور پر بند دکانوں کے تھڑوں پر سگریٹ و تمباکو نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ ہسپتالوں کے احاطوں، مین بازاروں اور پبلک پارکوں میں سگریٹ پینا تقریباً بند ہوگیا تھا لیکن اب یہ جگہیں 'نو سموکنگ زون' نہیں رہی ہیں کیونکہ 5 اگست کے بعد ان جگہوں پر سگریٹ کے عادی افراد کو کھلے عام سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔

سرینگر کے ایک بڑے سرکاری ہسپتال کے ملازم نے نام نہ ظاہر کرنے کی خوہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کے عادی افراد ہسپتال کے احاطے میں سگریٹ پینے سے گریز کرتے تھے لیکن 5 اگست کے بعد سے ہسپتال کے احاطے میں کھلے عام سگریٹ نوشی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ ہسپتال آتے ہیں وہ پریشان ہوتے ہیں۔ موبائل فون سروسز بند رہنے کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں سے رابطہ نہیں کرپاتے ہیں۔ وہ غصے میں بھی ہوتے ہیں۔ وہ جب ہسپتال کے احاطے میں سگریٹ پیتے ہیں تو ہم موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے اجتناب کرتے ہیں'۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ بے شک مواصلاتی خدمات کی معطلی اور ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیاں درپیش ہیں لیکن سگریٹ نوشی اس کا حل نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'لوگ پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے جسمانی ورزش کرسکتے ہیں۔ ہیلتھ سنٹر جاسکتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے انسانی جسم کو بہت نقصان پہنچتا ہے، اس نقصان کی برپائی ناممکن ہے'۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات منقطع ہیں۔

عوامی مقامات بالخصوص ہسپتالوں کے احاطوں میں سگریٹ نوشی پر تقریباً بریک لگ چکا تھا، لیکن 5 اگست کو دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد اب ان مقامات پر بھی لوگوں کو کھلے عام سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڑتال، مواصلاتی خدمات پر پابندی اور دیگر قدغنوں کی وجہ سے اہلیان وادی نفسیاتی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ بدقسمتی سے لوگ پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے ورزش کے بجائے سگریٹ و تمباکو نوشی کرتے ہیں جو کسی بھی لحاظ انسانی صحت کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔

وادی میں اس وقت لوگوں کو سڑکوں، گلی کوچوں اور خاص طور پر بند دکانوں کے تھڑوں پر سگریٹ و تمباکو نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔ ہسپتالوں کے احاطوں، مین بازاروں اور پبلک پارکوں میں سگریٹ پینا تقریباً بند ہوگیا تھا لیکن اب یہ جگہیں 'نو سموکنگ زون' نہیں رہی ہیں کیونکہ 5 اگست کے بعد ان جگہوں پر سگریٹ کے عادی افراد کو کھلے عام سگریٹ نوشی کرتے ہوئے دیکھا جارہا ہے۔

سرینگر کے ایک بڑے سرکاری ہسپتال کے ملازم نے نام نہ ظاہر کرنے کی خوہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کے عادی افراد ہسپتال کے احاطے میں سگریٹ پینے سے گریز کرتے تھے لیکن 5 اگست کے بعد سے ہسپتال کے احاطے میں کھلے عام سگریٹ نوشی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ ہسپتال آتے ہیں وہ پریشان ہوتے ہیں۔ موبائل فون سروسز بند رہنے کی وجہ سے وہ اپنے گھر والوں سے رابطہ نہیں کرپاتے ہیں۔ وہ غصے میں بھی ہوتے ہیں۔ وہ جب ہسپتال کے احاطے میں سگریٹ پیتے ہیں تو ہم موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے اجتناب کرتے ہیں'۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کہا کہ بے شک مواصلاتی خدمات کی معطلی اور ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیاں درپیش ہیں لیکن سگریٹ نوشی اس کا حل نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا: 'لوگ پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے جسمانی ورزش کرسکتے ہیں۔ ہیلتھ سنٹر جاسکتے ہیں۔ سگریٹ نوشی کی وجہ سے انسانی جسم کو بہت نقصان پہنچتا ہے، اس نقصان کی برپائی ناممکن ہے'۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات جن کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات منقطع ہیں۔

Intro:Body:

jk: drug addiction and smoking rise in kashmir ahead of lockdown


Conclusion:
Last Updated : Oct 1, 2019, 11:56 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.