ای ٹی وی بھارت کے نمائندے فیاض لولو کے ساتھ خاص بات چیت میں پیر شہباز نے کہا کہ انکے حریفوں نے انہیں ہرانے کی ہر ممکن کوشش کی جس کے لیے دہلی سے کشمیر تک ایک منظم پالیسی اپنائی گئی۔ تاہم اسکے باوجود بھی وہ اپنے نزدیکی حریف نصیر میر جو کہ جموں و کشمیر کانگریس کے صدر جی اے میر کے فرزند بھی ہیں، کو ہرانے میں کامیاب ہوگئے ۔
شہباز کے مطابق جی اے میر نے گزشتہ کئی برسوں سے ڈورو حلقے کی اسمبلی میں نمائندگی کی ہے لیکن اسکے باوجود بھی ویری ناگ یعنی شاہ باد بالا علاقے کو نظر انداز کیا گیا جسکی وجہ سے علاقے میں تعمیر و ترقی کا فقدان رہا اور بے روزگاری جیسے سنگین مسائل پیدا ہو گئے۔
شہباز کے مطابق اب کانگریس پارٹی بھی خاندانی راج قائم کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے جس کی مثال کشمیر میں ڈی ڈی انتخابات میں اپنے اہل خانہ کے اراکین کو پارٹی کا ٹکٹ دے کر دیکھنے کو ملی اور آج لوگوں نے یہاں کی خاندانی سیاست کو مسترد کرکے زمینی سطح پر تبدیلیاں لائیں اور انکی جیت کی راہیں ہموار ہوئیں۔
شہباز پیر نے جی اے میر کی جانب سے اپنے ہی بیٹے کو پارٹی کا ٹکٹ دینے پر انکی نکتہ چینی کی اور اسے خاندانی راج کے مترادف قرار دیا جسکو لوگوں نے بیلٹ کے ذریعے مسترد کرکے ایک پیغام دیا جو یہاں کے سیاسی ایوانوں تک پہنچ گیا۔