یشونت سنہا کی صدارت میں جاری کنسرنڈ سٹیزن گروپ کی تازہ رپورٹ میں مشاہدہ کیا گیا ہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کو دہلی کے طرز پر جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ قبول نہیں ہوگا۔ جاریہ ماہ کی 5 تا 7 تاریخ کو کنسرنیڈ سیٹیزنز گروپ کی جانب سے 9 مرتبہ وادی کا دورہ کیا گیا اور رپورٹ تیار کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ جموں و کشمیر کی سیاست کو صدر راج کی جانب ڈھکیلا جارہا ہے۔
گروپ نے کہا ہے کہ یہ دورہ وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے گزشتہ ماہ کی 24 تاریخ کو کشمیری رہنما کے ساتھ بلائی گئی میٹنگ کے پیش نظر کیا گیا تھا جس میں وادی کے عوام کی رائے جاننے کی کوشش کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مرکز حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جاتا ہے تو وزارت داخلہ اور خزانہ اپنے پاس رکھنے کی توقع ہے جو وادی اور لداخ کے عوام کےلیے ناقابل قبول ہے۔
مزید پڑھیں:
گزشتہ دنوں وزیراعظم کی جانب سے طلب کئے گئے اجلاس کے میں جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کی کافی امیدیں تھی تاہم بعد میں پتہ چلا کہ مرکزی حکومت مقامی سیاستدانوں سے حدبندی کے لیے حمایت کی خواہاں ہے۔ کنسرنیڈ سیٹیزنز گروپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ "عوام کو انتظامیہ سے زیادہ اُمید نہیں ہے۔ وادی کی معاشی حالت خراب ہونے کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔