ڈائریکٹوریٹ آف ہلیتھ سروسز کشمیر کی ویب سائٹ اس کی ایک مثال ہے جس پر ستیہ پال ملک کو ابھی بھی جموں و کشمیر کے بطور گورنر دکھایا گیا ہے۔
بتادیں کہ ستیہ پال ملک کو حال ہی میں گوا کا گورنر مقرر کیا گیا جبکہ گیریش چندر مرمو نے 31 اکتوبر کو مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
پانچ اگست کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا۔ یکم نومبر سے جموں و کشمیر کا ریاست درجہ ختم کیا گیا اور اسے سرکاری طور پر مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔
محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کی ویب سائٹ پر دکھائی جانے والی ایک تصویر میں سول سکریٹریٹ سرینگر پر جموں و کشمیر کے ریاستی پرچم کو دکھایا گیا ہے۔ وہ ریاست جو اپنے ہی آئین کے ذریعے حکومت کرتی تھی ، قانونی حیثیت اور ریاستی جھنڈا کھو چکی ہے۔
جموں کشمیر پاور ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور سٹیٹ ایلکٹریسٹی رگیولر کمیشن کی ویب سائٹز کو نہ تو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کی پرانی معلومات کو ختم کردیا گیا ہے۔
اسی طرح محکمہ سوشل ویلفیئر، محکمہ جنگلات، صحت، میڈیکل ایجوکیشن، صنعت و تجارت جیسے محکموں کو مہینوں سے اپ ڈیٹ نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ویب سائٹ سے پرانی معلومات کو ہٹایا کیا گیا ہے۔
جموں وکشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے کہا کہ وہ سرکاری ویب سائٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اس معاملے کو متعلقہ محکموں کے سامنے اٹھائیں گے۔
حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے زیادہ تر محکموں کی ویب سائٹیز یا تو اپ ڈیٹ نہیں ہوتی ہیں یا کام نہیں کر رہی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں 5 اگست سے قبل ہی انتظامیہ نے انٹرنیٹ سروس اور موبائل فون سروسز کو بند کر دیا ہے۔