واضح رہے کہ 19 دسمبر کو جموں و کشمیر کی عدالت عالیہ کی جانب سے انتظامیہ کو سرینگر کی سڑکوں کے کنارے گاڑیاں پارک کرنے پر روک لگانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے جس پر ٹریفک پولیس نے لال چوک کے گرد و نواح کی سڑکوں پر پارک کی ہوئی گاڑیوں کو ضبط یا جرمانہ عائد کرنے کا عمل تیزی سے شروع کیا ہے۔
عدالت عالیہ کے احکامات اور اس پر پولیس کی جانب سے عمل کرنے سے عوام نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے شہر کے ٹریفک نظام میں کافی بہتری آئی ہے۔'
اس ضمن میں سرینگر شہر کے ایس ایس پی ٹریفک طاہر گیلانی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'تجارتی مرکز کہلائے جانے والے لال چوک میں کئی سڑکوں کے اطراف کو پارکنگ کے لیے منتخب کیا گیا تھا تاہم عدالت عالیہ کے اس فیصلے سے وہ پارکنگ زون کالعدم قرار دیے گئے ہیں اور ان کے مطابق عدالت کے اس فیصلے پر وقتی نہیں بلکہ ہمیشہ عمل کیا جائے گا۔'
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ 'بڑھتے ٹریفک سے ہمیں کافی مشکلات ہوتی تھی، تاہم اب اس کارروائی سے کافی راحت محسوس کر رہے ہیں۔'
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 'سڑکوں کے کناروں پر ابھی بھی سی آر پی ایف کے بنکر اور گاڑیاں کھڑی ہیں۔ سب کے لیے پیمانہ ایک ہی ہونا چاہیے۔'
طاہر گیلانی نے گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے بہتر انتظامات نہ ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ 'پارکنگ کی اگرچہ قلت ہے تاہم منتخب کی ہوئی جگہوں کو بھی عوام پوری طرح سے استعمال نہیں کر رہے ہیں۔'
انہوں نے زیر تعمیر پارکنگ کی تکمیل کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ 'مزید پارکنگ سہولیات سے عوام کو کافی راحت میسر ہوگی۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'سنہ 2020 تک لال چوک کے گردو نواح میں مزید پارکنگ سہولیات عنقریب عوام کے لیے کھولی جائیں گی۔'
انہوں نے عوام سے ٹریفک قوانین پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'قوانین عام انسانوں کی حفاظت، سہولت اور بہتری کے لیے بنائے جاتے ہیں، گاڑی چلاتے وقت سیٹ بیلٹ کا استعمال، لین ڈرائیونگ اور موٹر سائیکل پر ہیلمیٹ پہننا خود گاڑی یا موٹر سائیکل سوار کی حفاظت کے لیے بنائے گئے قوانین ہیں، جن پر ہمیں سختی سے عمل کرنا چاہیے۔'