پانچ مہینوں کے بعد جموں و کشمیر انتظامیہ نے منگل کو پبلک ٹرانسپورٹ پر 30 فیصد مسافر کرایہ پر اضافے کے فیصلے کو واپس لے لیا ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق کووڈ 19 وبائی امراض کے پیش نظر کیا گیا تھا۔
سول سیکرٹریٹ جموں سے جاری ایک سرکاری حکمنامے کے مطابق جموں و کشمیر میں اسٹیج کیریج مسافر گاڑیوں کے بیٹھنے کی گنجائش پر عائد پابندیوں کے پیش نظر 30 فیصد اضافے کو واپس لینے کے لیے منظوری دی گئی ہے۔
حکمنامے کے مطابق اب جموں و کشمیر میں اسٹیج کیریج مسافر گاڑیوں کے آپریٹرز کے ذریعہ مسافروں سے صرف مجاز کرایہ (یعنی جو کووڈ 19 سے پہلے وصول کیا جاتا ہے) لیا جائے گا۔
اس حکمنامے کی کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف موٹر وہیکل ایکٹ 1988 اور سینٹرل موٹرز گاڑیوں کے قواعد 1989 کی دفعات کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔
اس سے قبل 22 جون کو کووڈ 19 وبائی بیماری کے سبب انتظامیہ نے کرایہ میں 30 فیصد اضافے کا حکم دیا تھا۔
یہ حکم ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ 2005 کے تحت چیئرپرسن، ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کے اتفاق رائے سے جاری کیا گیا تھا۔
دریں اثناء آل کشمیر ٹرانسپورٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن (اے کے ٹی ڈبلیو اے) نے چیئرمین شبیر احمد متو کی سربراہی میں حکومتی فیصلے کو ٹرانسپورٹرز کے ساتھ 'ناانصافی' قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کو گزشتہ دو برسوں سے بیک ٹو بیک لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے اور یہ کمیونٹی کے ساتھ نا انصافی ہے۔
متو نے کہا کہ ڈیزل اور پٹرول دونوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جسے انتظامیہ نے نظرانداز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے بصورت دیگر اس سے وادی میں نقل و حمل کے شعبے پر اثر پڑے گا۔'