جموں و کشمیر امور کے انچارج اویناش رائے کھنہ نے کہا کہ ’5 اگست سے کشمیر میں نظربند رہنے والے تقریبا تمام سیاستدان کبھی بھی ملک کے وفادار نہیں رہے اور اس کے بجائے ملک کی خود مختاری کو نقصان پہنچا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے حیرت ہے کہ کیا وہ واقعی لوگوں کے رہنما تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو کسی ایک فرد نے ان کی رہائی کے لیے احتجاج کیوں نہیں کیا ۔‘
کھنہ نے مزید کہا کہ ’ اگر کسی سرپنچ کو حراست میں لیا گیا تو اس کے احتجاج میں پورا گاؤں ایک ساتھ ہوا۔‘
کھنہ نے کہا کہ ’ان رہنماؤں نے ہمیشہ کسی نہ کسی بہانے سے لوگوں کو بے وقوف بنایا تاکہ وہ صرف ووٹ کو محفوظ رکھے اور اپنا خزانہ بھرنے کے لیے سرکاری خزانے کو لوٹ لیں۔‘
لیفٹیننٹ گورنر کے مطالبے کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی رہنما نے کہا رائے شماری کا وقت آنے دو ، متعلقہ ایجنسیاں اس بات کا جائزہ لیں گی کہ نظر بند سیاستدانوں کو رہا کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے لیے پرعزم ہیں لیکن وہ مناسب وقت پر ہوگا‘۔