سری نگر: جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی جسٹس رجنیش اوسوال کی سنگل بنچ نے جمعہ کو یوٹی انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آل پارٹی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی اگست 2019 سے گھر میں نظربندی کے حوالے سے دائر درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔میر واعظ عمر فاروق کے وکیل نذیر احمد رونگا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری (جواب دہندہ) کو ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ وہ درخواست کے حوالے سے جموں و کشمیر انتظامیہ کا جواب چار ہفتوں میں دائر کریں۔
علیحدگی پسند لیڈر نے ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے۔اس میں انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی اور غیرمجاز نظر بندی سے رہا کرنے کا ریاستی انتظامیہ کو حکم دیا جائے۔اس میں کہا گیا ہیکہ درخواست گزار کو بغیر کسی حکم یا قانون کے اختیار کے نگین میں واقع مکان میں نظر بند کیا گیا ہے۔رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ انتظامیہ سے نگین حضرت بل میں میر واعظ عمر فاروق کے گھر کے باہر سے محاصرہ ختم کرنے کیلئے ایک مناسب رٹ یا حکم جاری کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:میر واعظ عمر فاروق نظر بند نہیں، منوج سنہا
اس میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ انہیں جمعہ کا خطبہ دینے اور جامع مسجد نوہٹہ سرینگر میں نماز جمعہ کی امامت کرنے اور میرواعظ کی روزمرہ کی زندگی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی اجازت دی جائے۔اس میں کہا گیا ہے کہ میر واعظ عمر فاروق کو ایک شہری کے طور پر ان کی آزادانہ نقل و حرکت، اور آئین کے تحت دی گئی آزادی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جائے۔
مرکز کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے سے قبل حریت لیڈر کو 2 اگست 2019 سے گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے۔